بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا کرنے والے مرد اور عورت کی اولاد کا ایک دوسرے سے نکاح


سوال

اگرکوئی شخص کسی عورت سے زنا کرے تو زناکرنے والے مردکےبچوں کا زنا کرنے والی عورت جس کے  ساتھ زنا کیا گیا، کیا ان دونوں کے بچوں کے درمیان رشتہ اگر کرنا چاہیں  تو ہوسکتاہے کہ نہیں؟  اور اس مرد اور عورت کی مثال میاں بیوی کی طرح ہے کہ نہیں؟

جواب

حرمتِ مصاہرت سے عورت کے اُصول وفروع ، مرد پر  اور  مرد کے اُصول وفروع ، عورت پر حرام ہوجاتے ہیں، اور زنا سے بھی حرمتِ  مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، اس لیے زانی  (زنا کرنے والے  مرد) پر مزنیہ (جس عورت سے زنا کی گیا ہے) کے اُصول (والدہ ، نانی وغیرہ) اور فروع (بیٹی، پوتی) اور اس طرح مزنیہ پر زانی کے اُصول وفروع حرام ہوجاتے ہیں۔  لیکن اس حرمت کا تعلق ان کی  اُس اولاد  کے درمیان نہیں ہوتا  جو مرد کی دوسری بیوی سے یا اس عورت کے دوسرے شوہر سے ہو، بلکہ ان کی اولاد کا آپس میں نکاح جائز ہوتا؛  لہذا  زانی  (زنا کرنے والے  مرد)    کی اولاد کا  نکاح مزنیہ (جس عورت سے زنا کیا گیا ہے) کی اولاد کے ساتھ کرنا جائز ہے۔

اس کی مثال ایسے ہے جیسے ایک شخص مثلًا: زید کی شادی زینب سے ہوئی اور اس سے زید کا بیٹا خالد پیدا ہوا، اور دوسری طرف ہندہ ایک عورت ہے، اس کا نکاح بکر سے ہوا، اور اس سے ہندہ کی بیٹی رقیہ پیدا ہوئی، اب زید کی بیوی زینب اور ہندہ کے شوہر بکر کا انتقال ہوگیااور عدت کے بعد زید نے ہندہ سے شادی کرلی اور زید کی ہندہ سے اولاد بھی ہوگئی، تو  بھی ان دونوں کی سابقہ اولاد (خالد اور رقیہ) کا باہم نکاح جائز ہے۔ 

"البحرالرائق" میں ہے:

"و یحل لأصول الزاني و فروعه أصول المزني بها و فروعها".

(البحرالرائق (۱۷۹/۳)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں