کسی لڑکے نے شادی شدہ لڑکی کے ساتھ زنا کیا، اب لڑکی کے شوہر کو معلوم ہوا تو اس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیں، گاؤں کے لوگوں نے بیٹھ کر فیصلہ کیا کہ جس لڑکے نے زنا کیا ہے اس سے مزنیہ لڑکی کو پانچ لاکھ دینا ہوگا ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زنا کے بدلے پانچ لاکھ لینا درست ہے ؟ اور یہ معاملہ غیر اسلامی حکومت میں ہو ا ہے ۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکے اور لڑکی کا فعل بہت ہی بڑا گناہ تھا، جس پر دونوں کو سچی توبہ کرنا اور آئندہ اپنے اَحوال کی اِصلاح کرنا واجب ہے، تاہم اس گناہ کے بدلے میں کسی بھی قسم کا مالی جرمانہ لینا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"و في شرح الآثار : التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ .والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال."(4/61)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200971
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن