اگر مالک مکان اپنا مکان ایسے شخص کو کرایہ پر دے جو اس جگہ کو زنا کا اڈہ بنا لے، اور مالک مکان کو اس پورے معاملے کی مکمل آگاہی ہو تو اس مکان کاکرایہ مالک کے لیے لینا کیسا ہے ؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کا یہ جانتے ہوئے کہ کرایہ پر لینے والا اس کو زنا کا اڈہ بنائے گا ، اپنا مکان اجرت پر دینا اور اس کی اجرت لیناگناہ کے کام میں تعاون کی وجہ سے شرعا جائز نہیں ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]
ترجمہ: اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ بیشک اللہ کا سخت عذاب ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"إذا استأجر الذمي من المسلم بيتا ليبيع فيه الخمر جاز عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - خلافا لهما. كذا في المضمرات."
(کتاب الاجارۃ،الباب السادس عشر في مسائل الشيوع في الإجارة،ج4،ص449،ط؛دار الفکر)
فتاوی رحیمیہ میں ہے:
فلمی کام کرنے والوں کو ہوٹل کے کمرے کرایہ پر دینا:
"(الجواب)جانتے ہوئے ایسے بدکاروں کو کمرہ کرایہ پر دینا اعانت علی المعصیت کی وجہ سے درست نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم"
(کتاب الاجارۃ،ج9،ص292،ط؛دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100638
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن