بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا کے بعد زانی کے علاوہ کسی اور سے نکاح کا حکم


سوال

1 -  ایک عورت نے نادانی میں ایک مرد سے زنا کر لیا، زنا کے ایک مہینہ بعد اور صرف ایک بار ماہواری ہونے کے بعد اس کی شادی ایک دوسرے مرد کے ساتھ ہوگئی، برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں کیا اس عورت کا نکاح ہو گیا ہے یا نہیں؟ کیوں کہ زنا کے بعد اس لڑکی کو صرف ایک بار ماہواری ہوئی تھی، اس کے بعد اس کی شادی دوسرے مرد سے ہو گئی؟

2-  کیا اس طرح کسی عورت سے نادانی میں زنا ہوجائے اور اس کے بعد اس کی شادی کسی دوسرے آدمی سے طے ہوجائے تو کیا زنا کی صورت میں بھی عدت پوری کرنا لازم ہو گا یا بس توبہ کر کے عورت دوسرے مرد سے نکاح کر سکتی ہے؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کو اپنے کیے پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرنا لازم ہے، تاہم اس کا نکاح شرعًا درست ہے، اور حمل سے نہ ہونے کی صورت میں اس کے شوہر کے لیے اس سے ہم بستر ہونا، اور صحبت کرنا جائز ہے۔

2۔ زانیہ پر شرعًا عدت لازم نہیں،  تاہم ایک مرتبہ ماہواری گزرنے سے پہلے شوہر کے لیے زن و شو کا تعلق قائم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نیز  اگر زنا کوجہ سے اگر وہ حاملہ ہوگئی ہو تو بچہ جننے تک اس سے صحبت کرنے کی شوہر کو  شرعًا اجازت نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

لَا تَجِبُ الْعِدَّةُ عَلَى الزَّانِيَةِ وَهَذَا قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى كَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ."

( كِتَابُ الطَّلَاقِ، الْبَابُ الثَّالِثَ عَشَرَ فِي الْعِدَّةِ، ١ / ٥٢٦، ط: دار الفكر)

مختصر اختلاف العلماء لأبي جعفر الطحاوي میں ہے:

٨٢٣ - "فِي الزَّانِيَة هَل عَلَيْهَا عدَّة

قَالَ أَبُو حنيفَة فِي رجل رأى امْرَأَة تَزني فَتَزَوجهَا فَلهُ أَن يَطَأهَا قبل أَن يَسْتَبْرِئهَا وَقَالَ مُحَمَّد لَا أحب أَن يَطَأهَا حَتَّى يَسْتَبْرِئهَا فَإِن تزوج امْرَأَة وَبهَا حمل من زنا جَازَ النِّكَاح وَلَايَطَأهَا حَتَّى تضع."

( ٢ / ٣٢٧، ط: دار البشائر الإسلامية - بيروت)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

وَلَا عِدَّةَ عَلَى الزَّانِيَةِ حَامِلًا كَانَتْ أَوْ غَيْرَ حَامِلٍ؛ لِأَنَّ الزِّنَا لَا يَتَعَلَّقُ بِهِ ثُبُوتُ النَّسَبِ.

( كتاب الطلاق، فَصْلٌ فِي تَوَابِعِ الطَّلَاقِ، ٣ / ١٩٢، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں