میں نے ایک لڑکی سے شادی کی، وہ لڑکی نئی نئی مسلمان ہوئی تھی، اس کو دین کی اتنی سمجھ بوجھ نہیں تھی، شادی کے ایک دن پہلے اس کے ساتھ مباشرت ہو گئی، میں نے بہت کوشش کی یہ کام غلط ہے یہ شادی کے بعد ہوگا، لیکن ایسا ہو گیا، سوال یہ ہے دوسرے دن میں نے اس کے ساتھ مسجد میں نکاح کر لیا، کیا اس سے میرا نکاح ہو گیا ہے یا نکاح نہیں ہوا؟ میں بہت پریشان ہوں مجھے اس کا کوئی جواب نہیں مل رہا ۔
صورتِ مسئولہ میں مسجد میں اگر شرعی گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ ایجاب و قبول کے ساتھ نکاح ہوا تھاتو فریقین کے مابین نکاح منعقد ہوگیا، البتہ نکاح سے پہلے جو تعلق قائم کیا تھا وہ ناجائز اور گناہ کبیرہ تھا، دونوں اس پر توبہ و استغفار کریں۔
الجوهرة النيرة میں ہے:
"(النكاح ينعقد بالإيجاب والقبول) لأنه عقد فافتقر إلى الإيجاب والقبول كعقد البيع لأن البضع على ملك المرأة والمال يثبت في مقابلته فلم يكن بد من إيجاب من المرأة أو ممن يلي عليها وقبول من الزوج قوله (بلفظين) وقد ينعقد بلفظ واحد مثل ابن العم يزوج ابنة عمه من نفسه فإنه يكفيه أن يقول بحضرة شاهدين إني تزوجت بهذه وكذا إذا كان ولي صغيرين أو وكيلا من الجانبين كفاه أن يقول زوجت هذه من هذا ولا يحتاج إلى قبول عندنا."
(كتاب النكاح: 2/ 2، ط: المطبعة الخيرية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102314
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن