بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر کسی سے نابالغہ لڑکی سے زناء سرزد ہوجائے تو اس کی معافی کا طریقہ


سوال

اگر ایک نوجوان لڑکا کم عمر اور نابالغہ لڑکی سے جسمانی تعلقات بنائے ، جس کی وجہ سے وہ بالغہ ہوجائے اور اس کے دل کا میلان ان چیزوں کی طرف بڑھ جائے اور وہ زنا کربیٹھے اور اس کو یہ خیال تک نہ ہو کہ جو کا م میں کررہی ہو ں وہ بہت بڑا گناہ ہےاورنہ یہ خیال ہو کہ جو میں کررہی ہوں وہ زنا ہے ، تو ایسی صورت میں وہ لڑکی گناہ گار ہوگی ؟اور اگر نہیں تو اس کردہ گناہ  کا سزاء اور کفارہ کیا ہے؟

جواب

 شریعت نے بلوغت کی علامت مقرر کر رکھی ہے اس کے ظہور سے لڑکا/  لڑکی بالغ ہوتے ہیں ، بلوغت یہ ہے کہ لڑکے کو احتلام یا انزال ہوجائے اور  لڑکی کو حیض آجائے یاانزال ہوجائے ، اگر پندہ سال سے کمر عمر میں ان علامات میں سے کوئی علامت بھی ظاہر ہوجائے تو لڑکا / لڑکی بالغ شمار کیے جائیں گے، بصورتِ دیگر قمری حساب سے پندرہ سال کی عمر میں لڑکا اور لڑکی بالغ سمجھے جائیں گے ، لہذا صورت مسئولہ میں اگر کوئی لڑکی / لڑکا بلوغت کے بعد زنا کا ارتکاب کریں تو  مکلف ہونے کی بناء پر اس کا گناہ ان  کو ہوگا ، البتہ اگر بلوغت سے قبل لڑکی / لڑکا اس طرح کا کوئی فعل انجام دیں تو بلوغت سےقبل بچے غیر مکلف ہونے کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہوں گے ، لیکن اگر اس کی وجہ  والدین کی غفلت ہو  تو پرورش میں کوتاہی کے سبب والدین گناہ گا ر ہوں گے ،اس لیے    بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کرنا اور ان  کو اچھائی کی ترغیب دینا اور برائی سے روکنا  یہ والدین کی ذمہ داری ہے۔

لہذا زیرنظر معاملہ میں بچی نے نابالغہ ہونے کی حالت میں زناکا جو فعل سرانجام دیا ہے، اگر اس کے والدین کی طرف سے کوتاہی پائی گئی تو اس کا گناہ  اس کے والدین کے سرپر ہوگا، البتہ اس  کے فعل کی سزا والدین کو نہیں دی جائے گی،بلکہ اگر لڑکی نابالغہ ہونے کے باجود مشتہاۃ  (قدوکاٹھ میں بالغہ کے مثل)ہو  اور اس کا جرم عدالت میں ثابت ہوجائے تو  اس پر حد زناجاری ہوگی اوراگرمشتہاۃ نہ ہوتو سخت تعزیر واجب ہوگی،اور  تعزیری سزا کا اطلاق حاکم کی صواب دید پر رہے گا،اور  اس کا جرم عدالت تک نہ پہنچے اور کسی کو علم نہ ہو تو حکم یہ ہے کہ اس کی پردہ پوشی کی جائے اور کسی سے ذکر نہ کیا جائے،  اور اس فعل قبیح کا توبہ و استغفار کے علاوہ کوئی کفارہ وغیرہ نہیں ہے، لڑکی کو چاہیے کہ سچی توبہ کرے اور آئندہ  ہر غیر محرم سے پردے کا اہتمام کرے۔  باقی جس لڑکے کے ساتھ یہ فعل سرانجام دیا چوں کہ وہ نوجوان اور بالغ تھا،اس لیے اس پر حدزناء جاری ہوگی۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر موجود مزید فتاوی جات ملاحظہ ہوں۔

نابالغ کے ساتھ زیادتی کی گئی تو نابالغ کے معاف کرنے سے معاف نہیں ہوگی

نابالغہ غیر مشتہاۃ سے زنا کرنے کی سزا

زناکاگناہ اور اس سے توبہ کا طریقہ

حدیث شریف میں ہے:

"وعن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: «ألا ‌كلكم ‌راع وكلكم مسئول عن رعيته ; فالإمام الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته، والرجل راع على أهل بيته، وهو مسئول عن رعيته، والمرأة راعية على بيت زوجها وولده وهي مسئولة عنهم، وعبد الرجل راع على مال سيده وهو مسئول عنه، ألا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته» . متفق عليه." (مشكاة)

مرقاة المفاتيح ميں ہے:

"فالرعاية حفظ الشيء وحسن التعهد، فقد استوى هؤلاء في الاسم ولكن معانيهم مختلفة، أما رعاية الإمام ولاية أمور الرعية: فالحياطة من ورائهم، وإقامة الحدود والأحكام فيهم. ورعاية الرجل أهله: فالقيام عليهم بالحق في النفقة، وحسن العشرة."

(كتاب الامارة والقضاء، ج:6، ص:2402، ط:دار الفكر، بيروت)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے :

"البلوغ: يحدث البلوغ إما بالأمارات الطبيعية أو بالسن. أما الأمارات أو العلامات الطبيعية، فاختلفت المذاهب في تعدادها:
فقال الحنفية (3): يعرف البلوغ في الغلام بالاحتلام، وإنزال المني، وإحبال المرأة. والمراد من الاحتلام هو خروج المني في نوم أو يقظة، بجماع أو غيره۔۔۔۔وأدنى مدة البلوغ للغلام اثنتا عشرة سنةً، وللأنثى تسع سنين، وهو المختار عند الحنفية". 

(حكم تصرفات الصغير، 6/ 4472،ط:دارالفكر)

دررالحکام شرح  میں ہے:

''( كتاب الحدود ) ( الحد ) لغةً المنع، وشرعاً ( عقوبة مقدرة ) خرج به التعزير؛ إذ لا تقدير فيه أي ليس له قدر معين ۔۔۔ ( تجب ) أي على الإمام إقامتها ( حقاً لله تعالى ) فإن المقصد الأصلي من شرعه الانزجار عما يتضرر به العباد خرج به القصاص ؛ لأنه حق العبد ( والزنا ) الموجب للحد ( وطء مكلف ) خرج به وطء المجنون والصبي والوطء يتناول الإيلاج المجرد عن الإنزال فإنه ليس بشرط هاهنا كما في الجناية ( في قبل مشتهاة) خرج به وطء غير المشتهاة كصغيرة لا تشتهى والميتة والبهائم فإن وطأها لا يوجب الحد.''

(كتاب الحدود،ج:2، ص:61،ط:داراحياء الكتب العربية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں