اگر کسی شخص نے اپنی چھوٹی بچی کے ساتھ زنا بالجبر کیا، اس کا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے بہت بڑا گناہ کیا اور انتہائی قبیح حرکت کی، اُسے سچے دل سے توبہ کرنی چاہیے، نیز اگر بچی کی عمر نو سال یا اس سے زائد تھی تو اس کے نتیجے میں اس شخص کی بیوی بھی اس پر حرام ہوگئی، آئندہ کسی بھی صورت اس سے کسی قسم کا جسمانی تعلق رکھنا جائز نہیں ہوگا؛ لہٰذا اسے چاہیے کہ زبان سے الفاظ ادا کرکے اس عورت کو اپنے نکاح سے نکال لے؛ تاکہ وہ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوجائے۔ اور آئندہ بچی کے ساتھ تنہائی میں نہ ملے۔
باقی اگر شرعی گواہی یا اقرار کے ذریعے زنا ثابت ہوجائے تو اس صورت میں عدلیہ کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے شخص کو سرِ عام رجم کردے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200038
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن