بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا کے بعد کیا توبہ کے لیے خاتون سے معافی مانگنا ضروری ہے؟


سوال

ایک شخص زنا و شراب وغیرہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہے تو کیا وہ توبہ اکیلا کر سکتا ہے یا جن سے زنا بالرضا کیا ہو اُن سے معافی بھی مانگے گا؟

جواب

حدیث شریف میں آتا ہے کہ ہر بنی آدم خطا کار ہے، لیکن اللہ کے نزدیک اچھا خطا کار وہ ہے  جو خطا کے بعد توبہ کرنے والا ہو۔

سنن ابن ماجه (5/ 321):

عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل بني آدم خطاء، وخير الخطائين التوابون.

اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کو بہت پسند فرماتے ہیں اور اس کی توبہ کو قبول فرماتے ہیں، اس لیے اگر کوئی شخص  سچے دل سےگناہ سے  توبہ کر لے اور ماضی پر  نادم بھی ہو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم بھی کر لے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی توبہ قبول فرما کر اس کو معاف فرما دیتے ہیں، لہذا اگر کسی شخص نے کسی خاتون سے زنا کیا ہو تووہ اللہ تعالی سے صدقِ دل سے معافی مانگے، اور استغفار کرتا رہے، اس خاتون سے معافی مانگنا ضروری نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين  (4 / 56):

(و) حد (مستأمن قذف مسلما) لأنه التزم إيفاء حقوق العباد (بخلاف حد الزنا والسرقة) لأنهما من حقوق الله تعالى المحضة كحد الخمر.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں