ایک شخص زنا و شراب وغیرہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہے تو کیا وہ توبہ اکیلا کر سکتا ہے یا جن سے زنا بالرضا کیا ہو اُن سے معافی بھی مانگے گا؟
حدیث شریف میں آتا ہے کہ ہر بنی آدم خطا کار ہے، لیکن اللہ کے نزدیک اچھا خطا کار وہ ہے جو خطا کے بعد توبہ کرنے والا ہو۔
سنن ابن ماجه (5/ 321):
عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل بني آدم خطاء، وخير الخطائين التوابون.
اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کو بہت پسند فرماتے ہیں اور اس کی توبہ کو قبول فرماتے ہیں، اس لیے اگر کوئی شخص سچے دل سےگناہ سے توبہ کر لے اور ماضی پر نادم بھی ہو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم بھی کر لے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی توبہ قبول فرما کر اس کو معاف فرما دیتے ہیں، لہذا اگر کسی شخص نے کسی خاتون سے زنا کیا ہو تووہ اللہ تعالی سے صدقِ دل سے معافی مانگے، اور استغفار کرتا رہے، اس خاتون سے معافی مانگنا ضروری نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (4 / 56):
(و) حد (مستأمن قذف مسلما) لأنه التزم إيفاء حقوق العباد (بخلاف حد الزنا والسرقة) لأنهما من حقوق الله تعالى المحضة كحد الخمر.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109203244
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن