بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمل نام رکھنا


سوال

میری بیٹی اب تقریباً سات سال کی ہے۔ اس کا نام ِزِمل ہے۔ میری معلومات اور علم کے مطابق لفظ "زمل" قرآنی لفظ "مزمل" سے ماخوذ ہے، لیکن کچھ دن پہلے میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ اس نام کا عربی میں کوئی صحیح معنی نہیں ہے اور اس کا لفظ مزمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس نام کے بارے میں مشورہ دیں۔

جواب

واضح رہے کہ لفظ زمل زا کےزبر،زیر،اور پیش تینوں کےساتھ عربی زبان میں اس کا استعمال ہے،اور تینوں حرکات کےساتھ اس کا معنیٰ کمزور سست اور کاہل کے ہیں،لہذا  یہ نام نہ رکھا جائے،ناموں کے سلسلہ میں بہتر یہ ہے کہ  بچیوں کےناموں کے سلسلہ میں صحابیات کے اسماء مبارکہ     میں سے کسی نام کا انتخاب کریں،یا کسی اور اچھے بامعنیٰ لفظ کا انتخاب کریں۔

ہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ مذکورہ صورتِ حال میں نام کی تبدیلی مشکل ضرور ہے، لیکن اس کے لیے قانونی راستے موجود ہیں، اس لیے نام تبدیل کرلیجیے۔ 

المنتخب من غریب کلام العرب میں ہے:

"ويقال رجل ‌زُمَّلٌ، وزُمَّالٌ، وزُمَّيْلَيةٌ، وزُمَّالَةٌ، وزُمَّيْلٌ، وزِمْلٌ، وزُمَلٌ، وزُمَيْلٌ، وزَمِلٌ، وهو الكسلان ويقال الضعيف؛ تسع لغات."

(باب الطعن والضرب، ص: 541، ط: جامعة أم القرى)

تاج العروس میں ہے:

"‌والزُّمَّلُ، ‌كسُكَّرٍ، ‌وصُرَدٍ، ‌وعِدْلٍ، ‌وزُبَيْرٍ، ‌وقُبَّيْطٍ، ورُمَّانٍ، وكَتِفٍ، وقِسْيَبٍ، بكَسْرٍ فسُكُونٍ ففَتْحٍ فتَشْدِيدٍ، وجُهَيْنَةَ، وقُبَّيْطَةٍ، ورُمَّانَةٍ، فَهِيَ لُغاتٌ إِحْدَى عَشَرَةَ، كُلُّ ذَلِك بمَعْنى الْجَبَان الضَّعِيف الرَّذْلِ، الَّذِي يَتَزَمَّلُ فِي بَيْتِه، لَا يَنْهَضُ."

(مادة: ز م ل، 29/ 135، ط: وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)

لسان العرب میں ہے:

"‌والزِّمْل: ‌الكَسْلان. ‌والزُّمَل ‌والزُّمَّل ‌والزُّمَّيْلُ ‌والزُّمَيْلَة ‌والزُّمَّال: ‌بِمَعْنَى ‌الضَّعِيفِ ‌الجَبان ‌الرَّذْل."

(فصل الزاي المعجمة، 11/ 311، ط: دار صادر بيروت)

القاموس المحیط میں ہے:

"‌زَمَلَ يَزْمِلُ ويَزْمُلُ زِمالاً: عَدا مُعْتَمِداً في أحَدِ شِقَّيْهِ، رافِعاً جَنْبَهُ الآخَرَ. وككِتابٍ: ظَلْعٌ في البَعيرِ، ولِفافةُ الراوِيَةِ، ج: ككُتُبٍ وأشْرِبَةٍ. والزامِلُ: من يَزْمُلُ غيرَهُ، أي: يَتْبَعُه۔۔۔۔۔۔۔ والزِّمْلُ، بالكسرِ: الحِمْلُ. وما في جُوالِقِكَ إلَاّ زِمْلٌ: إذا كانَ نِصْفَ الجُوالِقِ."

(باب اللام، فصل الزاي، ص: 1010، ط: مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں