بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ظلی وبروزی نبوت کا مطلب اور مسیحِ موعود سے مراد


سوال

ظلی نبی اور بروزی نبی کیا مطلب ہے؟  اور مسیحِ موعود کسے کہتے ہیں؟

جواب

1- ’’ظل‘‘، عربی میں سایہ کو کہتے ہیں اور ’’بروز‘‘  کا معنی ہے کہ کسی شخصیت کی جگہ کوئی اور ظاہر ہوجائے۔  
قادیانیوں  کا باطل عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی،  ظلی  نبی تھا، یعنی (ان کے زعم میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی  اتباع  کی  وجہ  سے  وہ آپ کا ظل اور سایہ ہوگیا اور گویا دونوں کی ذات متحد ہوگئی ہے۔  جیسے اس نے لکھا ہے:

’’صار وجودي وجوده‘‘.

(خطبہ الہامیہ ص ۱۷۷، خزائن ص ۲۵۸ ج ۱۶)

یعنی میرا اور ان کا وجود ایک ہی ہوگیا ہے۔ 

مرزا بشیر نے لکھا ہے:

’’یعنی مسیح موعود (مرزا قادیانی) نبی کریم سے الگ کوئی چیز نہیں، بلکہ وہی ہے جو بروزی رنگ میں دوبارہ دنیا میں آئے گا۔ تو اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ  نے پھر محمد صلعم (مرزا) کو اتارا۔‘‘

(کلمتہ الفصل ص ۱۰۵ مصنفہ مرزا بشیر احمد پسر مرزا قادیانی)

لیکن یہ قادیانیوں کی من گھڑت اصطلاحات ہیں، جن کا اسلام میں  کوئی ثبوت نہیں، نبوت کا سلسلہ  ہر طرح ختم ہوچکا ہے، اب  نہ کوئی ظلی نبی آئے گا نہ بروزی، نہ تشریعی نہ غیر تشریعی۔ ختمِ نبوت وہ قطعی اور اجماعی عقیدہ ہے جس میں کسی قسم کی تاویل امت کے نزدیک معتبر نہیں ہے۔ 

۲- مسیحِ موعود یعنی وہ مسیح جس کے آنے کا وعدہ کیا گیا ہے، اس سے مراد حضرت  عیسی علیہ السلام ہیں، جن کے قیامت کے قریب دوبارہ نازل ہونے کے متعلق  متواتر روایات ہیں،  دیکھیے :

1- "  التصريح بما تواتر في نزول المسیح" (از مولانا محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ)    یا اس کا اردو ترجمہ  بنام "علاماتِ قیامت ونزولِ مسیح"  (از مفتی محمد رفیع عثمانی مدظلہم)

2- یا "عقیدۂ نزولِ مسیح علیہ السلام" قرآن، حدیث اور اجماعِ امت کی روشنی میں۔ (از محدث العصر علامہ محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ)

درحقیقت مرزا غلام قادیانی نے دجل سے کام لیتے ہوئے بتدریج مختلف مراحل میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا، پہلے مجدّدِ دین ہونے کا دعویٰ کیا، پھر مسیح موعود ہونے کا اور بالآخر نبوت کا دعویٰ کاذبہ کیا۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109202764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں