ایک شخص بے روزگاری اور مالی پریشانیوں سے تنگ آکر کہے کہ اس ذلت کی زندگی سے خودکشی بہتر ہے ،اس کے یہ الفاظ اداکرنے سے وہ کافر تو نہیں ہوا ؟
واضح رہے کہ اگر کوئی شخص بےروزگاری اور مالی پریشانیوں سے تنگ آکر یہ الفاظ کہے کہ "اس ذلت کی زندگی سے خودکشی بہتر ہے "تو یہ نا شکری کے الفاظ ہیں،اس سے بچنا ضروری ہے تاکہ بندہ اللہ کا ناشکرا نہ بنے،لیکن ان الفاظ کے کہنے سے کوئی شخص کافر نہیں ہوتا،البتہ اس سے اللہ کی ناشکری لازم آتی ہے ،اور بندے کو اللہ نے شکر ادا کرنے کا کہا ہے اور ناشکری سے بچنے کا حکم دیاہے۔صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص ان الفاظ کے کہنے کی وجہ سے کافر نہیں ہوا ہےالبتہ اللہ کی نعمتوں کا ناشکرا ہوا ہے،اس پر ضروری ہے کہ اپنے ان الفاظ کے کہنے پر توبہ واستغفار کرے،اور مذکورہ شخص اس طرح کے الفاظ نہ کہنے کا پختہ عزم کرے،اور اللہ کی نعمتوں پر اللہ کا شکر اداکرے۔
جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ."(سورة إبراهيم، الآية:٧)
ترجمہ:"اور وہ وقت یاد کرو جب کہ تمہارے رب نے تم کو اطلاع فرمادی کہ اگر تم شکر کروگے تو تم کو زیادہ نعمت دوں گا اور اگر تم نا شکری کرو گے تو (یہ سمجھ رکھو) میرا عذاب بڑا سخت ہے۔"(بیان القرآن)
تفسیر رازی میں ہے:
"ثم قال تعالى: وإن تشكروا يرضه لكم والمراد أنه لما بين أنه لا يرضى الكفر بين أنه يرضى الشكر، وفيه مسائل...المسألة الثانية: الشكر حالة مركبة من قول واعتقاد وعمل أما القول فهو الإقرار بحصول النعمة وأما الاعتقاد فهو اعتقاد صدور النعمة من ذلك المنعم."
(سورة الزمر، ج:26، ص:426، ط:دار إحياء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610101532
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن