اگر پہلے قربانی کی نیت نہیں تھی، مگر بعد میں قربانی کی نیت ہو گئي اور پہلے بال اور ناخن بھی کاٹ لیے تو اس صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جس شخص کا قربانی کا ارادہ ہو اس کے لیے ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد سے قربانی کرنے تک اپنے بال اور ناخن وغیرہ نہ کاٹنا مستحب ہے، لہذا اگر (قربانی واجب نہیں تھی اور) ابتدا میں قربانی کا ارادہ نہیں تھا اور بال اور ناخن کاٹ لیے ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 181):
" وَمِمَّا وَرَدَ فِي صَحِيحِ مُسْلِمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَأَرَادَ بَعْضُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلَا يُقَلِّمَنَّ ظُفُرًا» فَهَذَا مَحْمُولٌ عَلَى النَّدْبِ دُونَ الْوُجُوبِ بِالْإِجْمَاعِ"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200564
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن