بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذکری فرقے والوں کے ساتھ دعوت دینے کی نیت سے کھانا کھانا


سوال

ذکری فرقہ کے لوگوں کے ساتھ کھانا کھانا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر کوئی شخص دعوت کی نیت سے ان کے ساتھ کھائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ دعوت کی نیت سے ان سے تعلق رکھنے کا اجازت کس شخص کوہے اور کس وقت ہے اور کتنی ہے؟ اس کی وضاحت فرمادیں۔

جواب

 ذکری فرقہ اپنے باطل عقائد کی بنا پر  دینِ اسلام سے خارج ہے، اوراس کے ماننے والے مسلمان نہیں ہیں ؛ بلکہ قادیانیوں کی طرح مرتداور زندیق کے حکم میں ہیں،عام کافروں کے ساتھ خوش معاملگی (اچھا برتاؤ کرنا) اور مدارات کا حکم ہے، لیکن کسی ذکری  کے ساتھ یہ تعلق بھی جائز نہیں، ان سے کلی طور پر قطع تعلقی ضروری ہے، ان سے  دلی دوستی رکھنا جائز نہیں۔ البتہ اگر فتنہ میں پڑنے کا  اور ان کے عقائد و نظریات سے متاثر ہونے کا اندیشہ نہ ہو توا ن کو دین کی دعوت دینی چاہیے اور سمجھانا چاہیے؛ تاکہ وہ مسلمان ہو جائیں  اور اگر وہ نہ سمجھیں توان سے تعلقات رکھنا اوران کے گھر جانا اور ان کے گھر کا کھانا کھانا جائز نہیں ہے۔ 

مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’ اگردین کوفتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہو تو(قادیانیوں سے )قطع تعلق کرلیناچاہیے،ان سے رشتہ ناتاکرنا، ان کے ساتھ خلط ملط رکھناجس کادین اورعقائدپراثرپڑے ناجائزہے۔۔۔

قادیانیوں کے ہاں جس شخص نے کھانا کھایا ہے اس سے توبہ کرالی جائےکہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا،اورقادیانیوں کے ساتھ کھاناپینارکھناخطرناک ہے‘‘۔

(تیرہواں باب،فصل چہارم: فرقہ قادیانی،  1/325،دارالاشاعت)

ذکری فرقہ کے بارے میں تفصیل کے لیے کتاب: ”  کیا ذکری مسلمان ہیں “ (ناشر: مکتبہ بینات) کا مطالعہ  کیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں