بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذکر میں لفظ اللہ کے الف کو کھینچ کر پڑھنا


سوال

لفظِ اللہ سے پہلے الف کو مد کر کے ذکر کرنا جائز ہے؟

جواب

لفظِ اللہ  "اِلٰہ"یا "الالٰہ" سے بنا ہے، اور اس کا صحیح تلفظ یہ ہے کہ اس کے شروع میں ہمزہ کو کھینچا نہ جائے، بلکہ بغیر کھینچےلام کے ساتھ ملایا جائے اور اگر ہمزہ  کو کھینچا جائے  اور یوں پڑھاجائے: "آللہ" تو اس کے شروع میں ہمزہ استفہام کا اضافہ ہوجائے گا، جس کا معنی ہوگا: کیا اللہ۔۔۔؟ اور یہ جملہ ناقص رہ جائے گا، جس کا کوئی معنی نہیں ہوگا.

البتہ اگر نماز میں کوئی شخص اللہ اکبر کی جگہ  قصداً "آللہ اکبر" پڑھ لے، تو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا اور اگر قصداً نہ پڑھے، بلکہ بھولے سے پڑھ لے، تو کافر تو نہیں ہوگا، لیکن نماز فاسد ہوجائے گی۔

روح المعانی میں ہے:

"«والله» أصله الاعلالي إله كما في الصحاح أو الإله كما في الكشاف- ولكل وجهة- فحذفت الهمزة اعتباطا (3) على الأظهر وعوض عنها الألف واللام."

(سورة الفاتحة، ج:1، ص:57، ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولو قال: الله أكبر مع ألف الاستفهام لايصير شارعًا بالاتفاق، كذا في التتارخانية ناقلًا عن الصيرفية."

(کتاب الصلاۃ، ج:1، ص:68، ط:دار الفکر)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"اعلم أنّ المدّ إن كان في الله، فإما في أوله أو وسطه أو آخره، فإن كان في أوله لم يصر به شارعا وأفسد الصلاة لو في أثنائها، ولايكفر إن كان جاهلًا؛ لأنه جازم."

(کتاب الصلاۃ، ج:1، ص:480، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100968

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں