بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذکر الہی کے لیے کوئی خاص وقت متعین نہیں ہے


سوال

میں اکثر موبائل فون استعمال کرتے ہوئے ذکر باری تعالیٰ کرتا ہوں یا استغفار پڑھتا ہوں،موبائل میں گیمز کھیلتے ہوئے ذکر یا استغفار پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ذکر کے لیے کوئی خاص وقت متعین نہیں ہے، لہذا موبائل  کے  جائز استعمال کے دوران ذکرِ الہی اور استغفار پڑھنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ موبائل میں گیم کھیلنااور وقت کو ضائع کرنا جائز نہیں ہے، خاص طور پر رمضان المبارک میں جس طرح نیک کام میں ثواب زیادہ ملتا ہے، اسی طرح گناہ پر بھی عذاب اور سزا زیادہ ہوتی ہے، اس لیے ان چیزوں سے اپنے آپ کو بچائیں، اور جس مقصد کےلیے اللہ نے اس دنیا میں بھیجا ہے وہ کام انجام دیں۔

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"وتارة يكون الإتيان بها حراما كما عند الزنا ووطء الحائض وشرب الخمر وأكل مغصوب، أو مسروق قبل الإستحلال، أو أداء الضمان، والصحيح أنه إن استحل ذلك ‌عند ‌فعل ‌المعصية كفر، وإلا لا، وتلزمه التوبة إلا إذا كان على وجه الاستخفاف فيكفر أيضا."

(خطبة الكتاب، ص: 6، ط: دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)

ابو داؤد میں ہے:

"حدثنا ‌محمد بن العلاء، ثنا ‌ابن أبي زائدة ، عن ‌أبيه ، عن ‌خالد بن سلمة يعني الفأفاء ، عن ‌البهي ، عن ‌عروة ، عن ‌عايشة قالت: «كان رسول ‌الله صلى ‌الله عليه وسلم ‌يذكر ‌الله عز وجل على ‌كل ‌أحيانه. "

(‌‌باب في الرجل يذكر الله تعالى على غير طهر، ج: 1، ص: 8، ط: المطبعة الأنصارية بدهلي۔ هند)

فتاوی شامی میں ہے:

"الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم و الدعاء والتسبيح أفضل من قراءة القرآن في الأوقات التي نهي عن الصلاة فيها."

(يكره إعطاء سائل المسجد إلا إذا لم يتخط رقاب الناس، ج: 6، ص: 423، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507102183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں