ایک مجلس میں دو آدمیوں نے پیسے جمع کروائے کھانے کی غرض سے۔لیکن ان دو میں سے ایک نے کہا کہ جس نے بھی ان پیسوں کو ہاتھ لگایا اس پر اس کی بیوی بہن ہوگی۔اب وہ دوسرا آدمی جس کے پیسے اس میں شریک تھے اس نے بھی کہا کہ ٹھیک ہے، لیکن باقی دوستوں نے کہا: بات ختم کرو اور پیسے لے لو، اب ان پر کفارہ ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ دو شخصوں پر كوئي کفارہ لازم نہیں ہے؛ کیوں کہ ظہار کے تحقق کے لیے بیویکی تشبیہ محرماتِ اَبدیّہ (ماں، بیٹی، بہن وغیرہ) کے ساتھ دیتے وقت حرفِ تشبیہ ذکر کرنا ضروری ہے اور تشبیہ یہاں نہیں پائی جاتی، لہذا مذکورہ دو شخصوں پر ظہار کا کفارہ نہیں آئے گا۔
"و شرعاً: تشبيه المسلم زوجته أو ما يعبر به عنها أو جزءًا شائعاً منها بمحرمة عليه تأبيداً."
(اللباب في شرح الکتاب، کتاب الظهار (3/ 67)، ط: المكتبة العلمية، بيروت )
"و لفظ يا أخية استعارة بلا شكّ و هيمبنية على التشبيه، لكن الحديث أفاد كونه ليس ظهارًا حيث لم يبين فيه حكمًا سوى الكراهة، و النهي فعلم أنه لا بدّ في كونه ظهارًا من التصريح بأداة التشبيه شرعًا."
(الفتاوی الشامية، کتاب الطلاق، باب الظہار (3/ 470)،ط. سعيد كراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201450
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن