ایک شخص نے نکاح سے قبل کہا کہ تم نکاح کے بعد میرے لیے میری بہن جیسی ہوگی،اور اس شخص کی نیت ظہار وغیرہ کی نہیں تھی۔اس نے محض عزت دینے کے لیے کہا۔ تو کیا نکاح ہونے کے بعد ظہار کا حکم لاگو ہوگا۔ دوسرا یہ کہ اس شخص کو وسوسے بہت آتے ہیں اسے صحیح طرح یاد نہیں کہ اس نے یہ الفاظ محض سوچے تھے یا ادا بھی کیے تھے۔
صورت مسئولہ میں جب مذکورہ شخص کو الفاظ کی ادائیگی میں شک ہے کہ اس نے زبان سے ادا کیے ہیں یا سوچے ہیں نیز وسوسے کی بیماری بھی ہے تو محض شک اور وسوسوں سے طلاق یا ظہار کا وقوع نہیں ہوتا ؛ اس لیے وساوس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، وسوسے کا حل یہی ہے کہ اس کی طرف توجہ نہ دی جائے، وسوسہ آتے ہی اپنے آپ کو کسی کام میں مشغول کرلیا جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’قال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل: موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره. وعن الليث: لايجوز طلاق الموسوس‘‘.
(الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الجهاد،باب المرتد،224/4،ط:دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100731
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن