ذبح کے کتنے فرض ہیں؟
شرعی نقطہ نظرسےذبح کے لئے تین شرطیں ہیں: (۱)ذبح کرنے والے کا مسلمان ہونا۔ (۲)ذبح کے وقت اللہ کا نام لینا۔ (۳)شرعی طریقہ پرچاررگوں ( حلقوم ، سانس کی نالی اور خون کی دورگیں) میں سےکم ازکم تین رگوں کاکٹ جانا۔ مذکورہ ذبح کے شرائط اختیاری ذبح کرنے کا ہے، غیر اختیاری ذبح جیسے شکار وغیرہ کے احکام اس سے جدا اور الگ ہیں۔
بدائع الصنائع ميں هے:
"(وأما) شرائط ركن الذكاة فأنواع.........(ومنها) أن يكون مسلما."
(بدائع الصنائع ، كتاب الذبائح والصيود، فصل في بيان شرط حل الأكل في الحيوان المأكول 5/ 45 ط: دارالكتب العلمية)
البحر الرائق میں ہے:
"ثم التسمية في ذكاة الاختيار يشترط أن تكون عند الذبح قاصدا التسمية على الذبيحة."
(البحرالرائق ، كتاب الذبائح ، ما يقوله عند الذبح 8/ 192 ط: داراالكتاب الاسلامي)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"والعروق التي تقطع في الذكاة أربعة: الحلقوم وهو مجرى النفس، والمريء وهو مجرى الطعام، والودجان وهما عرقان في جانبي الرقبة يجري فيها الدم، فإن قطع كل الأربعة حلت الذبيحة، وإن قطع أكثرها فكذلك عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى -، وقالا: لا بد من قطع الحلقوم والمريء وأحد الودجين، والصحيح قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - لما أن للأكثر حكم الكل، كذا في المضمرات."
(الفتاوي الهندية ، كتاب الذبائح ، الباب الأول في ركن الذبح وشرائطه وحكمه وأنواعه 5/ 287 ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101910
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن