بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذبح کے بعد حلق میں چھری مارنا


سوال

جانور ذبح کرنے کے بعد حلق میں چاقو یا چھری چلانا درست ہے جب کہ ذبح مکمل ہوچکا ہے؟

جواب

ذبح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رو لٹانے کے بعد ’’بسم اللہ، و اللہ اکبر‘‘  کہتے ہوئے تیز دھار چھرے سے جانور کے حلق اور لبہ کے درمیان ذبح کیا جائے، اور گردن کو پورا کاٹ کر الگ نہ کیا جائے، نہ ہی حرام مغز تک کاٹا جائے، بلکہ ’’حلقوم‘‘ اور ’’مری‘‘  یعنی سانس کی نالی اور اس کے اطراف کی خون کی رگیں جنہیں ’’اَوداج‘‘  کہا جاتا ہے، کاٹ دی جائیں، اس طرح جانور کو شدید تکلیف بھی نہیں ہوتی اور سارا  نجس خون بھی نکل جاتا ہے، ذبح کرتے وقت جانور کو غیر ضروری تکلیف دینا جائز نہیں ، اس پر سخت وعید  آئی ہے، چنانچہ ذبح کرنے کے بارے میں ہدایت دی کہ  چھری تیز کر لی جائے،اور جلدی سے ذبح کردیا جائے، جب چار رگیں کٹ جائیں تو پھر آگے تک چھری چلانا بھی منع ہے، تاکہ جانور کو بلا وجہ تکلیف نہ ہو۔

بدائع میں ہے:

"(وأما) الذي هو بعد الذبح فالمستحب أن يتربص بعد الذبح قدر ما يبرد ويسكن من جميع أعضائه وتزول الحياة عن جميع جسده ويكره أن ينخع ويسلخ قبل أن يبرد لما ذكرنا في كتاب الذبائح."

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5 / 80)، [فصل في بيان ما يستحب قبل التضحية وبعدها وما يكره]، (كتاب التضحية)، الناشر: دار الكتب العلمية)

ہندیہ میں ہے:

"ويستحب الاكتفاء بقطع الأوداج ولا يباين الرأس ولو فعل يكره."

(الفتاوى الهندية (5 / 287)، (كتاب الذبائح ) ،(الباب الأول في ركنه وشرائطه وحكمه وأنواعه)،الناشر: دار الفكر)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں