بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذبح شدہ بکرا عقیقہ کی نیت سے خریدنا


سوال

کوئی شخص قصاب  کی دکان پر جاتا ہے، جہاں ذبح شدہ سالم بکرے ،اتری ہوئی کھال کے ساتھ لٹکے ہوئے ہیں، وہ شخص عقیقہ کی نیت سے بکرے مع پائے اور دوسرے اعضاء مکمل لیتا ہے ، اس صورت میں کیا عقیقہ ہو جائے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں عقیقہ کی نیت کے بغیر ذبح کیے ہوئے بکرے کو خریدنے سے عقیقہ نہیں ہوگا۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ  میں ہے:

"والعقيقة:الذبيحة التي  تذبح عن المولود يوم اسبوعه."

(الباب الثاني الاضحية والعقيقة، الفصل الثاني العقيقة واحكامها، ج:4، ص:2745، ط:دار الفكر )

بدائع الصنائع میں ہے:

"‌لو ‌تصدق ‌بعين ‌الشاة أو قيمتها في الوقت لا يجزيه عن الأضحية؛ لأن الوجوب تعلق بالإراقة."

(كتاب التضحية، فصل في أنواع كيفية الوجوب، ج:5، ص:65، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101894

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں