بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذبح کے وقت ایک رگ رہ جائے تو جانور کا حکم


سوال

اگر مرغی ذبح کرتے وقت نرخرا رگ رہ جاۓ تو کیامرغی  حلال ہے ؟

جواب

ذبح کرتے وقت جانور کی چار رگوں کا کاٹنا ضروری ہے،  ایک رگ "نرخرہ" جس سے جانور سانس لیتاہے، دوسری وہ رگ جس سے دانا پانی جاتاہے، اور دو شہہ رگیں جو  "نرخرہ" کے دائیں بائیں ہوتی ہیں، اگر ان چار رگوں میں سے تین رگیں بھی کٹ جائیں تب بھی ذبح درست ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر نرخرہ کے علاوہ باقی تین رگیں کٹ چکی ہیں تو مرغی حلال ہوگی۔

فتاوى ہندیہ: (5/ 287):

"والعروق التي تقطع في الذكاة أربعة: الحلقوم وهو مجرى النفس، والمريء وهو مجرى الطعام، والودجان وهما عرقان في جانبي الرقبة يجري فيها الدم، فإن قطع كل الأربعة حلت الذبيحة، وإن قطع أكثرها فكذلك عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى -، وقالا: لا بد من قطع الحلقوم والمريء وأحد الودجين، والصحيح قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - لما أن للأكثر حكم الكل، كذا في المضمرات."

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144404101685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں