بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیادہ ہونے کی وجہ سے قضاءِ عمری بیٹھ کر پڑھنا


سوال

1 : قضاءِ  عمری زیادہ ہونے کی وجہ سے بغیر عذر کے بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں؟

2 : پیشاب کا ایک قطرہ ہاتھ پر یا کپڑے پر لگ جائے تو کیا کرے؟

3 : پہلے ایک مرتبہ میں استبراء ہوجاتا تھا، اب مجھے شک ہوتا ہے اور 4، 5 مرتبہ بھی چیک کرتا ہوں، کیا کرنا چاہیے؟

جواب

1 : بغیر عذر کے قضا نمازیں بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں  ہے، خواہ ان کی تعداد زیادہ ہو۔

2 : پیشاب کا قطرہ کپڑے یا ہاتھ پر لگ جائے تو اسے ایسے  دھوئے کہ اس کا اثر زائل ہوجائے، لہٰذا اسے تین مرتبہ دھوکر ہر مرتبہ اچھی طرح نچوڑ لے، اور نماز پڑھنے سے پہلے پتا ہوکہ جسم یا کپڑے پر پیشاب کا قطرہ لگا ہے تو اسے پاک کرکے نماز پڑھنا چاہیے، تاہم اگر اس حالت میں نماز پڑھ لی تو کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی۔

3 : آپ پیشاب کے بعد کھنکار کر، یا ایک آدھ قدم چل کر، یا اٹھ بیٹھ کر فراغت کا اطمینان کرلیا کریں، پھر استنجا کرکے وضو کریں اور نماز پڑھ لیا کریں۔ اگر آلے کو دبائے بغیر خود سے قطرے نہیں نکلتے  (یعنی بعد میں بھی نہیں نکلتے) تو اسے دبانے کی چنداں حاجت نہیں، احتیاطاً دباکر قطرہ نکال لیں تو بھی حرج نہیں۔ اس کے بعد اگر دورانِ نماز پیشاب کے قطرے آلہ تناسل کے اندر ہوئے، باہر نہ آئے  تو نماز ہو جائے گی۔

البتہ یہ خیال رہے کہ ’’استبراء‘‘ (یعنی استنجا کے بعد نالی میں باقی رہ جانے والے قطروں کو نکالنے) میں زیادہ غلو اور شدت سے کام نہ لیں؛ کیوں کہ یہ شرعاً مذموم ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی مضر ہے اور ذہنی انتشار و دماغی پریشانیوں اور وساوس کا باعث بھی ہے۔  چناں چہ پیشاب سے فراغت کے بعد زیادہ وہم میں پڑنے کے بجائے کچھ دیر قطروں کے نکلنے کا انتظار کرنے کے بعد مٹی کے ڈھیلے یا ٹشو سے استنجا سکھا کر پانی سے دھو لینا چاہیے اور پھر اس طرف مزید دھیان دینے سے پرہیز کرنا چاہیے، ورنہ اس بارے میں سوچنے سے اور زیادہ دیر تک سکھانے کی کوشش کرنے سے آدمی کو وسوسہ کی بیماری ہوجاتی ہے، اور وسوسہ کی وجہ سے قطرے آنے لگتے ہیں۔ حضرت مولانا اشرف علی  تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’عوارف المعارف میں لکھا ہے کہ اس کا حال تھن کا سا ہے کہ جب تک ملتے رہیں کچھ نہ کچھ نکلتا رہتا ہے اور اگر یوں ہی چھوڑ دیں تو کچھ بھی نہیں  ۔۔۔  جب تک بتکلف جبر کر کے وسوسہ کے خلاف نہ کیجیے گا یہ مرض نہ جائے گا ۔۔۔  چند روز بے التفاتی کرنے سے وسوسے جاتے رہیں گے۔‘‘

(ملفوظات کمالات اشرفیہ، وسوسہ طہارت کا علاج، ص:۲۶۷،ط : بشریٰ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں