بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زیادہ افراد پر دعوی کرنے کے بعد ان سے قسم لینا


سوال

ہم دو فریقوں کے درمیان  ایک راستہ پر جھگڑا  چل رہا تھا ، اس دوران ہمارے ساتھیوں میں سے ایک کا بچہ اغوا ہوگیا، ہم سب کو فریق ثانی پر شک ہے کہ انہوں نے اغوا کیا ہے ، ہمارے پاس تو گواہ نہیں ہیں البتہ فریق ثانی قسم کھانے کے لیے تیار ہیں، فریق ثانی کی طرف سے تنازع میں کل 19 افراد شامل ہیں، تو کیا اب ان سب سے قسم لینا ضروری ہے یا  کسی ایک کو بڑا بنا کر قسم لی جائےگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں فریق ثانی (مدعی علیہم) کے  جن جن افراد پر شک ہے ان سے قسم لیں، جن پر شک نہیں ان سے قسم لینے کی ضرورت نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا توجهت اليمين على الورثة فيمين الواحد منهم لا ينوب عن الباقين حتى يستحلف الكل....وصورته رجل ادعى على الميت حقا وتوجهت اليمين على الورثة يستحلف جميع الورثة ولا يكتفى بيمين واحد منهم فإن كان في الورثة صغير أو غائب وقد ادعى على الميت حقا يحلف الباقين الحضور ويؤخر الصغير حتى يدرك والغائب حتى يقدم ثم يحلفان."

(کتاب الدعوی، الباب الثالث فی الیمین، الفسل الثالث فیمن تتوجہ علیہ الیمین ومن لاتتوجہ، ج:4، ص:31، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں