زید نے زیورات گروی رکھا500میں بکر کے پاس اور بکر نے کہا زیورات کے حفاظت کے عوض میں 200روپیہ ہر ماہ دینا ہو گا اس پر دونوں شخص راضی ہو گئے تو یہ معاملہ صحیح ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں بکر کا گروی زیورات کے عوض رقم لینا شرعا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ گروی میں رکھے ہوئے زیور کی حفاظت کرنابکر پر لازم ہے، کیونکہ بکر مرتہن کے درجہ میں ہے، اور مرتہن پر مال رہن کی حفاظت لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو استقرض دراهم و سلم حمارہ إلی المقرض لیستعمله إلی شهرین حتى یوفیه دینه أو دارہ لیسکنها فهو بمنزلة الإجارۃ الفاسدۃ."
(کتاب الرہن جلد 4 ص: 482 ط: سعید )
وفیہ ایضا:
"لایحل للمرتهن أن ینتفع بشیئ منه بوجه من الوجوہ و إن أذن لہ الراهن لأنه اذن له في الربا لأنه یستوفي دینه کاملا فتبقی له المنفعة فضلا فتکون ربا وهذا أمر عظیم."
(کتاب الرہن جلد 4 ص: 482 ط: سعید )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310101022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن