ایک بیوہ اور ایک بچی ہے کمانے والا کوئی نہیں ہے کچھ جیولری اور پیسے ہیں کیا بیوہ پر زکوٰۃ نکالنی پڑے گی ؟
صورت مسئولہ میں جیولری کی مالیت اور پیسے کوملاکرمجموعی رقم اگرچاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ کی قیمت ) تک پہنچ جائے اور اس پرسال گزرجائے تو زکوۃ واجب ہوگی۔ بشرطیکہ نصاب کے بقدر رقم صرف بیوہ کی ملکیت ہو یا بچی بالغہ ہو اور اس کی ملکیت میں ہو۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"(ومنها كون المال نصابا) فلا تجب في أقل منه."
(الفتاوی الهندیة كتاب الزكاة الباب الاول فی تفسیرالزکاة وصفتها۱/۱۷۲ ط: رشیدیة)
فتاوی شامی میں ہے:
"( و ) يضم ( الذهب إلى الفضة ) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة) وقالا بالإجزاء."
(كتاب الزكاة، باب زكاة المال ۲/ ۳٠۳ ط: سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه."
(ردالمحتار علی الدرالمختار ، كتاب الزكاة، ۲/ ۲۵۹ ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن