بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف اور بغل کے بال کاٹنے سے وضو کا حکم


سوال

کیا وضو کی جگہ پر زیرِ ناف کے بال اور بغل کے بالوں کے صاف کرنے سے وضو پر کوئی اثر پڑتا ہے؟ کیا وضو خانے یا غسل خانے میں زیر ناف بال وغیرہ صاف کرنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں وضو خانہ میں زیر ناف بال اور بغل کے بال کاٹنے سے وضو پر کوئی فرق نہیں پڑتا، البتہ زیر ناف اور بغل کے بال کاٹنے کے دوران خون نکل آئے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔باقی وضو خانہ  اگر مسجد کا ہےتو وضو خانہ میں زیر ناف اور بغل کے بال کاٹنے سے احتراز کرنا چاہیے ۔

الدر  المختار میں ہے:

"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتادا أو لا، من السبيلين أو لا (إلى ما يطهر) بالبناء للمفعول: أي يلحقه حكم التطهير ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج ولو تركه لسال نقض وإلا لا."

(کتاب الطهارۃ جلد 1 ص: 134 , 135 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407102100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں