زیر ناف بال کاٹنے کی حد کیا ہے ؟ کہاں تک کاٹنے ضروری ہیں ؟
ناف کے نیچے پیڑو کی ہڈی (اگر آدمی اکڑو بیٹھے تو ناف سے تھوڑا نیچے، جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے )سے لے کر شرم گاہ اور اس کے آس پاس کا حصہ، خصیتین، اسی طرح پاخانہ کے مقام کے آس پاس کاحصہ اور رانوں کا صرف وہ حصہ جہاں نجاست ٹھہرنے یا لگنے کا خطرہ ہو، یہ تمام زیر ناف بال کاٹنے کی حد ہے۔اسی طرح وہ بال جو دبر کے قریب ہوں اور ان میں نجاست رہ جانے کا امکان ہو انہیں کاٹنا بھی ضروری ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب".
( کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها ,5/358ط:دار الفكر)
فتاوی شامی میں ہے :
"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر".
( کتاب الحج، فصل في الإحرام و صفة المفرد، (2/481) ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100515
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن