بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟


سوال

زناسےکیسےبچا جائے؟

جواب

واضح رہے کہ زناگناہِ کبیرہ ہونے کےساتھ ساتھ ایمان سے دورکرنےوالا انتہائی قبیح اورخباثت سے بھراہوا شیطانی عمل ہے،،قرآن وسنت میں زناکاری پر سخت وعیدیں واردہوئی ہیں،حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،کہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے، اس کے علاوہ متعدد احادیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے زناکی قباحت اور اس کے نقصانات کوبیان فرمایاہے، اور بدترین عمل سے بچنے کے لیے مختلف طریقے بیان فرمائی ہیں،مثلاً:

1:زناکاری اور اس قبیح عمل سے  بچنےکے لیے  خوفِ خداکو دل میں اتارنے  کے ساتھ ساتھ اپنے نظر کا صحیح استعمال کرناضروری ہے،نظر کی صحیح حفاظت کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ انسان گناہ سے بچ جاتاہےبلکہ خوفِ خداکے حصول کے ساتھ عبادت میں لذت بھی پیداہوتی ہے، جیساکہحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ بنی صلی اللہ علیہ وسلمسے روایت ہے، کہ رسولِ اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا :بے شک عورت ابلیس کے تیروں  میں  سے ایک تیر ہے، جس نے کسی حسن و جمال والی عورت کو دیکھا اور وہ اسے پسند آگئی، پھر ا س نے اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی خاطر اپنی نگاہوں  کو اس سے پھیر لیاتو اللّٰہ تعالیٰ اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے حاصل ہوگی۔

2:اسی طرح  نکاح( شادی)عبادت ہونے کےساتھ  زناکاری اور اس کے طرف راغب کرنے والی خیالات سے بچنے اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ ہے ،لہذا جومسلمان نکاح کی استطاعت رکھتاہےاسے نکاح میں تاخیرنہیں کرنی چاہیے ،البتہ جو مسلمان شادی کی استطاعت نہیں رکھتاتو روزوں کااہتمام کرناچاہیے،حدیث میں اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایااے جوانو!تمہیں نکاح کرلیناچاہیے، کیوں کہ یہ نگاہ کو زیادہ جھکانے والا اور شرم گاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والا ہے،اور جو اس کی طاقت نہ رکھے وہ روزے رکھے۔

مذکورہ بالااحادیث میں بیان کی گئی ہدایات(مثلاًحفاظتِ نظر،استطاعت کی صورت میں بروقت نکاح اور روزوں کی کثرت) پرعمل کرنے کو دائم رکھے امید ہے کہ اللہ اس قبیح عمل سے اسے نجات دلائے اور اس حرام عمل کے متعلق دل میں نفرت پیداہوجائے، لہذا ہرمسلمان کے ذمہ اس خبیث عمل سے احتراز کرنا چاہیے اور دل میں اس کی خباثت کو راسخ کرنے اور زناپر وارہوئی وعیدیں دل میں رکھنے کےساتھ ساتھ عبادات کی طرف توجہ ورغبت اور اس کناہ کے بارے میں اللہ تعالی سے پناہ مانگنی چاہیے۔

3۔  زنا کی دعوت دینے والے آلات؛ ٹی وی، کیبل، فلموں وغیرہ سے  دور رہیں۔

4۔    اگر نوکری یا کاروبار وغیرہ کی ضرورت کی وجہ سے اسمارٹ فون یا کمپیوٹر وغیرہ استعمال کرتے ہوں تو ان چیزوں کو تنہائی میں ہرگز استعمال نہ کریں، بلکہ گھر یا آفس میں سب کی نظروں کے سامنے استعمال کریں۔

5۔ روزانہ نمازِ حاجت پڑھ کر اپنی اور اپنے گھر والوں کی اصلاح کے لیے خوب گڑگڑا کر دعا کریں، رونے کی کوشش کریں اور اگر رونا نہ آئے تو رونے والی شکل بنا کر دعا کریں۔

6۔  جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ میرے ساتھ ہے اور اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اور وہ مجھے عذاب دینے اور دنیا و آخرت میں سزا دینے پر قادر ہے، اگر خدانخواستہ گناہ ہوگیا تو دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم اور تمام مخلوق کے سامنے بھی رسوائی ہوگی۔

7۔ تمام فرض نمازوں کے باجماعت اہتمام کے ساتھ کثرت سے درج ذیل دعاؤں میں سے کوئی دعا پڑھ لیا کریں، یا ساری دعائیں ایک ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں، اور مختلف دعاؤں کو مختلف اوقات میں بھی پڑھ سکتے ہیں:

’’رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ‘‘ [الأعراف:23]

ترجمہ: ’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا (کہ پوری احتیاط اور تامل سے کام نہ لیا) اور اگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اور ہم پر رحم نہ کریں گے تو واقعی ہمارا بڑا نقصان ہوجائے گا۔‘‘ (بیان القرآن)

’’اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَ التُّقَى وَ الْعَفَافَ وَ الْغِنَى‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! میں مانگتا ہوں تجھ سے ہدایت اور پرہیزگاری اور پارسائی اور سیرچشمی۔‘‘ (مسلم)

’’يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ، أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِيْ كُلَّهُ، وَ لَا تَكِلْنِيْ إِلَى نَفْسِيْ طَرْفَةَ عَيْنٍ‘‘

ترجمہ: ’’یاحی یاقیوم! میں تیری رحمت کے واسطہ سے تجھ سے فریاد کرتا ہوں کہ میرے سارے حال کو درست کردے اور مجھے میرے نفس کی طرف ایک لمحہ کے لیے بھی نہ سونپ۔‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی)

’’اَللَّهُمَّ قِنِيْ شَرَّ نَفْسِيْ وَ اعْزِمْ لِيْ عَلَى رُشْدِ أَمْرِيْ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے میرے نفس کی برائی سے محفوظ رکھ، اور  مجھے میرے امور کی اصلاح کی ہمت دے۔‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی)

’’اَللَّهُمَّ ارْحَمْنِيْ بِتَرْكِ الْمَعَاصِيْ أَبَدًا مَّا أَبْقَيْتَنِيْ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! جب تک آپ  مجھے زندہ رکھیں مجھ پر وہ رحم فرمائیے جس سے میں گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دوں۔‘‘ (ترمذی)

’’اَللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِيْ مِنَ النِّفَاقِ وَ عَمَلِيْ مِنَ الرِّيَاءِ وَ لِسَانِيْ مِنَ الْكَذِبِ وَ عَيْنِيْ مِنَ الْخِيَانَةِ ، فَإِنَّكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَ مَا تُخْفِي الصُّدُوْرُ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! میرے دل کو نفاق سے پاک کردے، اور میرے عمل کو ریا سے، اور میری زبان کو جھوٹ سے، اور میری آنکھ کو خیانت سے، تجھ پر تو روشن ہیں آنکھوں کی چوریاں بھی، اور جو کچھ دل چھپائے رکھتے ہیں وہ بھی۔‘‘ (الدعوات الکبیر للبیہقی)

’’اَللَّهُمَّ اجْعَلْنِيْ أَخْشَاكَ كَأَنِّيْ أَرَاكَ أَبَدًا حَتَّى أَلْقَاكَ ، وَ أَسْعِدْنِيْ بِتَقْوَاكَ ، وَ لَا تُشْقِنِيْ بِمَعْصِيَتِكَ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے ایسا کردے کہ میں تجھ سے اس طرح ڈرا کروں کہ گویا میں ہر وقت تجھے دیکھتا رہتا ہوں یہاں تک کہ تجھ سے آملوں، اور مجھے تقویٰ سے سعادت دے، اور مجھے شقی (بدبخت) نہ بنا اپنی معصیت سے۔‘‘ (الدعاء للطبرانی)

’’اَللَّهُمَّ حَصِّنْ فَرْجِيْ وَ يَسِّرْ لِيْ أَمْرِيْ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! میری شرم گاہ کو محفوظ کردے، اور مجھ پر میرے کام آسان کردے۔‘‘ (مناجات مقبول، الحزب الاعظم للقاری)

’’اَللَّهُمَّ لَا تُخْزِنِيْ فَإِنَّكَ بِيْ عَالِمٌ وَ لَا تُعَذِّبْنِيْ فَإِنَّكَ عَلَيَّ قَادِرٌ‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے رسوا نہ کرنا، بے شک تو مجھے خوب جانتا ہے، اور مجھ پر عذاب نہ کرنا، بے شک تو مجھ پر ہر طرح قدرت رکھتا ہے۔‘‘ (کنز العمال)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود- رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم-: يامعشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج، فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم،فإنه له وجاء."

وقال الملاعلی القاری فی شرحہ:

"ثم قال بعضهم: هو واجب بالإجماع لأنه يغلب على الظن أو يخاف الوقوع في الحرام. وفي النهاية: " إن كان له خوف وقوع الزنا بحيث لا يتمكن من التحرز إلا به كان فرضا."

(کتاب النکاح،ج:5،ص:2041،رقم:3080،ط:دارالفکر)

جمع الجوامع میں رویت ہے:

"إن المرأة سهم من سهام إبليس، فمن رأى امرأة ذات جمال (وأعجبته)  فغض ‌بصره عنها ابتغاء مرضاة الله أعقبه الله عبادة يجد لذتها"۔ابن النجار عن أبي هريرة."

(قسم الاقوال، حرف الہمزہ مع النون،ج:2،ص:396،ط:الازہرالشریف ۔القاہرۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں