بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زنا میں صفتِ احصان کی شرائط کا حکم


سوال

 سوال یہ کہ کسی آدمی کی بیوی فوت ہوگئی یا اس کو طلاق دے دی اس کے بعد کسی سے زنا کیا تو اس پر کیا سزا وارد ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ  حدِ زنا کے باب میں محصن (شادی شدہ)شخص کی سزا رجم ہے اور غیر محصن(غیرشادی شدہ) کی سزا کوڑے ہے، اور زنا کے باب میں جو  "اِحصان"  ہے،  اس کی سات شرائط ہیں:

1:آزاد ہونا۔

2:عاقل ہونا۔

3:بالغ ہونا۔

4:مسلمان ہونا۔

5:اس کا نکاح صحیح ہوچکا ہو۔

6:نکاح کے بعد بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کیا ہو۔

7:میاں بیوی  نکاح کے بعد ازدواجی تعلق کے وقت صفتِ احصان کے ساتھ متصف ہوں۔

غیر محصن وہ شخص ہے جس میں مذکورہ سات باتوں میں سے کوئی ایک بات نہ ہو۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں جب   کسی آدمی کی بیوی فوت ہوجائے یا اس کو طلاق دے دی ،تو وہ شخص محصن ہے،اور اس کے بعد اگرکسی سے زنا کیا،تو اس کی دنیا کی  سزا رجم (سنگساری) ہوگی،البتہ اس سزا کے دینے کا اختیار حاکمِ وقت(ریاست) کو ہے،ہر کس و ناکس کو نہیں ہے،اگر کسی جگہ اسلامی سزاؤں کا نفاذ نہ ہو تو ایسی صورت میں زنا کرنے والے مرد و عورت پر لازم ہے کہ آخرت کی سزا سے بچنے کےلیے خوب توبہ و استغفار کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) شرائط (إحصان الرجم) سبعة (الحرية والتكليف) عقل وبلوغ (والإسلام والوطء) وكونه (بنكاح صحيح) حال الدخول  (و) كونهما (بصفة الإحصان) المذكورة وقت الوطء، فإحصان كل منهما شرط لصيرورة الآخر محصنًا."

(كتاب الحدود، ج:4، ص:16، ط: سعید)

فتح القدیر میں ہے:

"‌‌[شروط الإحصان] م: (وهذه الأشياء) ش: أي الحرية والعقل والبلوغ والإسلام والدخول بها في نكاح صحيح وهما على صفة الإحصان.....(من النكاح الصحيح، والنكاح الصحيح ممكن) ش: من التمكين أيضا م: (من الوطء الحلال، والإصابة) ش: أي الدخول بالنكاح الحلال."

(كتاب الحدود، ‌‌فصل في كيفية الحد، ج:6، ص:283، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(الحد)وركنه : إقامة الإمام أو نائبه في الإقامة."

(كتاب الحدود، الباب الثاني في الزنا، ج:2، ص:143، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما شرائط جواز إقامتها: فمنها ما يعم الحدود كلها، ومنها ما يخص البعض دون البعض، أما الذي يعم الحدود كلها فهو الإمامة: وهو أن يكون المقيم للحد هو الإمام أو من ولاه الإمام، وهذا عندنا."

 (كتاب الحدود، فصل في شرائط جواز إقامة الحدود، ج:7، ص:57، ط: دار الكتب العلمية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100600

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں