بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذو الحج کے ابتدائی عشرے میں خضاب لگانے کا حکم


سوال

 کیا ذوالحجہ کے دس دنوں میں بالوں پر خضاب لگا سکتے ہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ قربانی کرنے والے افراد کے لیے  ذی الحجہ کا چاند نظر آجانے کے بعد سے لے کر قربانی کرنے تک صرف  جسم  کے بال یا ناخن وغیرہ  نہ کاٹنے کا استحبابی حکم  ہے ، اس کے علاوہ کسی اور چیز سے ممانعت نہیں ہے، لہذا ان ایّام میں بالوں پر خضاب  لگاسکتے  ہیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشکاۃ المصابیح  میں ہے:

"قال التوربشتي: ذهب بعضهم إلى أن النهي عنهما للتشبه بحجاج بيت الله الحرام المحرمين، والأولى أن يقال: المضحي يرى نفسه مستوجبةً للعقاب وهو القتل، ولم يؤذن فيه، ففداها بالأضحية، وصار كل جزء منها فداءً كل جزء منه، فلذلك نهي عن مس الشعر والبشر ؛ لئلا يفقد من ذلك قسط ما عند تنزل الرحمة، وفيضان النور الإلهي، ليتم له الفضائل، ويتنزه عن النقائص".

(کتاب الاضحیة،ج:3،ص:1081،ط:مکتبه امدادیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں