بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذہنی معذور شخص کی جائیداد اپنے نام کرانا


سوال

اگر کسی شخص کا  ذہنی توازن کمزور ہو اور کوئی شخص اس کی جائیداد اپنے نام کرانا چاہتا ہوتو کیا ذہنی توازن درست نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنی جائیداد کسی اور شخص کے نام کرنے کا اختیار رکھتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں صاحب جائیداد  بالغ شخص کا  دماغی توازن اگر درست نہ ہو،یعنی مجنون اور پاگل ہویااس کے دماغ میں خلل ہو کہ کبھی تو سمجھداری کی بات کرتا ہو، تو کبھی مجنون کی طرح بے سمجھی کی گفتگو  کرتا ہو، تاہم پاگلوں کی طرح گالم گلوچ، مارنا پیٹنا نہ کرتا ہو، تو ایسا شخص چونکہ  بچہ کے حکم میں ہوتا ہے،  اور اس کے تصرفات شرعا نافذ نہیں ہوتے،  لہذا ایسے شخص  کی   جائیداد اپنے نام کرانے کی شرعا اجازت  نہ ہوگی، اگرچہ ایسا شخص  جائیداد  کے انتقال پر رضامندی کا اظہار ہی کیوں نہ کرچکا ہو، پس جائیداد  اپنے نام منتقل کرانے کے باوجود شرعا ملکیت  کا انتقال نہیں ہوگا، بلکہ  جائیداد  بدستور  اسی شخص کے نام پر رہے گی۔اگر مذکورہ شخص نابالغ ہے تو اس کی جائیداد اپنے نام کراناناجائز ہے اگر چہ وہ دماغی طورپردرست ہو۔

رد المحتار علي الدر المختارمیں ہے:

"(قوله من العته) بالتحريك من باب تعب مصباح (قوله وهو اختلال في العقل) هذا ذكره في البحر تعريفا للجنون وقال ويدخل فيه المعتوه. وأحسن الأقوال في الفرق بينهما أن المعتوه هو القليل الفهم المختلط الكلام الفاسد التدبير، لكن لا يضرب ولا يشتم بخلاف المجنون اهـ وصرح الأصوليون بأن حكمه كالصبي إلا أن الدبوسي قال تجب عليه العبادات احتياطا. ورده صدر الإسلام بأن العته نوع جنون فيمنع وجوب أداء الحقوق جميعا كما بسطه في شرح التحرير."

( كتاب الطلاق، ٣ / ٢٤٣، ط: دار الفكر )

درر الحكام في شرح مجلة الأحكاممیں ہے:

"(مادة ٩٧٨) المعتوه في حكم الصغير المميز ... المسائل المتفرعة من الحكم الأول: 

أن تصرف المعتوه فيما فيه نفع محض كقبول المعتوه الهبة والصدقة والهدية معتبر كما هو مذكور في المادة (٩٦٧) ولو لم يكن ثمة إذن وإجازة من وليه. أما تصرفه الذي فيه ضرر دنيوي محض كأن يهب شيئا لآخر أو يهديه إياه أو يتصدق عليه به فباطل ولو أجازه وليه، والعقود الدائرة بين النفع والضرر تنعقد موقوفة على إجازة الولي إلا أنه يشترط في صحة إجازة المعتوه أن يكون عاقلا بحيث يعلم أن البيع سالب للملكية والشراء جالب لها وإلا فتصرفاته باطلة وإجازتها غير جائزة."

( الكتاب التاسع الحجر والإكراه والشفعة، الباب الأول في بيان المسائل المتعلقة بالحجر، الفصل الثاني في بيان المسائل التي تتعلق بالصغير والمجنون والمعتوه، ٢ / ٧٠٠، ط: دار الجيل )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501100178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں