میں ہر طرح کے ذہنی مسائل میں گھرا ہوا ہوں ،برائے مہربانی مجھے کوئی خاص دعا یا وظیفہ بتائیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی معاملے میں پریشانی یا گھبراہٹ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف متوجہ ہوتے تھے، اور ہمیں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور قرآنِ پاک نے یہی تعلیم دی ہے کہ جب بھی کوئی پریشانی یا مصیبت آئے تو نماز اور دعا کی طرف متوجہ ہوں، اور صبر کریں،ور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ تھا کہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی غم و کرب لاحق ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم درج ذیل دعا ئیں فرمایا کرتے تھے:
"لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمُ."
"اَللّٰهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُوْ فَلَا تَكِلْنِيْ إِلٰى نَفْسِيْ طَرْفَةَ عَيْنٍ وَّأَصْلِحْ لِيْ شَأْنِيْ كُلَّهٗ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ"
نیز پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کے ساتھ، کثرت سے استغفار اور اللہ کا ذکر کرنے سے بھی ذہن کو سکون اور راحت میسر ہوگا، نیز فجر کی باجماعت نماز کا بھی اہتمام کریں، کوئی ایک نماز قضا کرنا بھی بہت بڑا گناہ ہے، اللہ تعالیٰ کی معصیت سے بھی پریشانیاں آتی ہیں۔
ارشادِباری تعالیٰ ہے:
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ [البقرة: 153]
ترجمہ:"اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
دوسرے مقام پر باری تعالی کا ارشاد ہے:
ظَهَرَ ٱلۡفَسَادُ فِي ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ بِمَا كَسَبَتۡ أَيۡدِي ٱلنَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعۡضَ ٱلَّذِي عَمِلُواْ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ [الروم: 41]
ترجمہ :"خشکی اور سمندر میں فساد ظاہر ہو گیا، لوگوں کے اپنے ہاتھوں کے کئے کی وجہ سے، تاکہ اللہ انہیں ان کے کچھ اعمال کا مزہ چکھائے، شاید وہ باز آ جائیں۔"
صحیح بخاری میں ہے:
"عن ابن عباس، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول عند الكرب: «لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السماوات ورب الأرض ورب العرش الكريم".
(كتاب الدعوات، باب الدعاء عند الكرب، ج:5، ص:2336، ط:دار ابن كثير)
سنن ابی داؤد میں ہے:
"وقال رسولُ الله صلى الله عليه وسلم:" دعواتُ المكروبِ: اللهُمَّ رحْمتَك أرجُو، فلا تكلْنِي إلى نَفْسي طرْفَةَ عَينٍ، وأصلحْ لي شأني."
(سنن أبي داود،أبواب النوم، باب ما يقول إذا أصبح ، ج:7، ص:421، دارالرسالة)
ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،پریشان حال کی دعا یہ ہے:اے اللہ! میں تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں، پس مجھے ایک پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے حوالے نہ کر، اور میرے تمام کام سنوار دے۔"
سنن ابن ماجہ میں ہے:
" عن ابن عباس قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:”من لزم الاستغفار جعل اللہ له من کل ضیق مخرجاً ومن کل ھم فرجاً ورزقه من حیث لا یحتسب۔"
(أول أبواب الذكر، باب الاستغفار، ص:801، ط:دار الصديق)
ترجمہ:"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص استغفار کو لازم پکڑ لے، اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے، ہر غم سے اس کو فرج (کشادگی) عطا فرماتا ہے، اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کرتا۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611102248
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن