ذہنی مریضہ بیوی جو حقوق زوجیت ادا نہ کرسکتی ہو اور وہ گھر داری کے قابل ہی نہ ہو کیا وہ اپنا حق مہر وصول کر سکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں نکاح کے بعد شوہر پر مہر واجب ہوجاتا ہے ،پھر اگر میاں بیوی کے درمیان ہمبستری ہوجائے یا خلوت صحیحہ ہوجائے یا دونوں میں سے کوئی ایک انتقال کرجائے تو واجب شدہ مہر مؤکد (پختہ ) ہوجاتا ہے کہ پھر کسی چیز سے ساقط نہیں ہوتا ۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر میاں بیوی کے درمیان ہمبستری ہوچکی ہے یا خلوت صحیحہ ہوچکی ہے تو شوہر پرپورا حق مہر ادا کرنا شرعا لازم ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
ـ"(وأما) بيان ما يتأكد به المهر فالمهر يتأكد بأحد معان ثلاثة.الدخول والخلوة الصحيحة وموت أحد الزوجين، سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط شيء منه بعد ذلك إلا بالإبراء من صاحب الحق...ثم تفسير الخلوة الصحيحة هو أن لا يكون هناك مانع من الوطء لا حقيقي ولا شرعي ولا طبعي.
أما المانع الحقيقي فهو أن يكون أحدهما مريضا مرضا يمنع الجماع أو صغيرا لا يجامع مثله أو صغيرة لا يجامع مثلها أو كانت المرأة رتقاء أو قرناء؛ لأن الرتق والقرن يمنعان من الوطء."
(کتاب النکاح،فصل بيان ما يتأكد به المهر،2/ 291،292،ط:دار الکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100397
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن