بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بالوں کی شرعی حیثیت اور ان کی حدود؟


سوال

زیرِ ناف بال کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور زیرناف سے مراد جسم کا کون کون سا حصہ ہے؟ اور جسم کے کس کس مقام کے بال کاٹنے چاہییں؟

جواب

      ناف کے نیچے کے بال اور بغل کے بال صاف کرنا سنت اور امورِ فطرت میں  سے ہے، ہفتہ میں ایک مرتبہ صفائی کرنا مستحب اور خاص جمعہ کے دن اس کا اہتمام کرنا باعثِ فضیلت ہے، پندرہ دن کی تاخیر سے کرنا بھی جائز ہے، لیکن  چالیس دن سے زائد چھوڑے رکھنا مکروہِ تحریمی ہے، جو شخص اِن بالوں کو چالیس دن کے اندر  صاف نہیں کرے گا  وہ گناہ گار ہوگا۔

       زیرِ ناف بال کاٹنے کی حد یہ ہے کہ اگر آدمی اکڑو  بیٹھے  تو ناف سے تھوڑا نیچے، جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے وہاں سے  رانوں کی جڑوں تک اگنے والے بال، مخصوص عضو (آلہ تناسل) اور اس کے ارد گرد کے حصے كے بال، اور خصیتین کے بال اور پاخانے کے خارج ہونے کی جگہ اور اس کے ارد گرد کے بال زیرِ ناف بالوں میں داخل ہیں، لہذا ان سب بالوں کا کاٹنا ضروری ہے۔

عن أبي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : خمس من الفطرة : الختان ، والاستحداد ، وتقليم الأظفار ، ونتف الإبط ، وقص الشارب.

(أخرجه ابن أبي شيبة في باب «في الفطرة، ما يعد فيها» (2/ 292) برقم (2059)،ط. شركة دار القبلة.الطبعة الاولى: 1427)

"أراد بالفطرة السنة القديمة التي اختارها الأنبياء عليهم السلام واتفقت عليها الشرائع فكأنها أمر جلى فطروا عليه".

(عمدة القاري: كتاب اللباس، باب قص الشارب (22/ 45)،ط. دار إحياء التراث العربي – بيروت)

بذل المجہود شرح سنن ابی داود میں ہے:

"(والاستحداد) وهو حلق العانة، وهو متفق على أنه سنَّة".

(بذل المجهود، باب في أخذالشارب، (12/ 223)، ط:مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند، الطبعة: الأولى، 1427 هـ - 2006 م)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أنس بن مالك، قال: وقت لنا في قص الشارب وحلق العانة ونتف الإبط، وتقليم الأظفار: أن لا تترك أكثر من أربعين ليلةً".

(أخرجه ابن ماجه في «باب الفطرة» (1/ 197) برقم (295)،ط. دار الرسالة العالمية، الطبعة: الأولى، 1430 هـ - 2009 م)

فتاوی شامی میں ہے:

"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة ؛ لئلا يتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر". 

(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحج، فصل في الإحرام و صفة المفرد (2 /481) ط: سعید) 

وفیه أيضًا:

"قال في القنية: الأفضل أن يقلم أظفاره ويقص شاربه ويحلق عانته وينظف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع وإلا ففي كل خمسة عشر يومًا ولا عذر في تركه وراء الأربعين ويستحق الوعيد فالأول أفضل والثاني الأوسط والأربعون الأبعد آهـ ."

(كتاب الصلاة، باب العيدين، مطلب في إزالة الشعر والظفر في عشر ذي الحجة (2/ 181)،ط. سعيد)

بعض فقہاءِ کرام فتاویٰ ہندیہ کی درج ذیل عبارت کی روشنی میں فرماتے ہیں کہ ناف کے متصل نیچے سے کاٹنا شروع کرے۔

"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب".

(الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها. (5/358)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں