بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بال کہاں تک کاٹے جائیں؟


سوال

زیرناف بالوں کو صاف کرنے کا حکم ہے لیکن ناف سے کتنی مقدار نیچے سے صاف کرنا ہے؟ اسکی وضاحت فرما دیں!

جواب

واضح رہے کہ زیرِناف بالوں کی حد ناف کے  نیچے  پیڑو کی ہڈی (اگر آدمی اکڑو ں بیٹھے  تو ناف سے تھوڑا نیچے، جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے وہاں) سے لے کر شرم گاہ اور اس کے آس پاس کا حصہ، خصیتین، اسی طرح پاخانہ کے مقام کے آس پاس کاحصہ اور رانوں کا صرف وہ حصہ جہاں نجاست ٹھہرنے یا لگنے کا خطرہ ہو، یہ زیر ناف بالوں کی حد ہے؛   لہذا ان سب بالوں کا کاٹنا ضروری ہے،  یہ بال صاف کرنا سنت اور امورِ فطرت میں  سے ہے، ہفتہ میں ایک مرتبہ صفائی کرنا مستحب اور خاص جمعہ کے دن اس کا اہتمام کرنا باعثِ فضیلت ہے، پندرہ دن کی تاخیر سے کرنا بھی جائز ہے، لیکن  چالیس دن سے زائد چھوڑے رکھنا مکروہِ تحریمی ہے، جو شخص اِن بالوں کو چالیس دن کے اندر  صاف نہیں کرے گا  وہ گناہ گار ہوگا۔ علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ دبر (پاخانے کے مقام) کے بال تو کاٹنے کے زیادہ لائق ہیں، کیوں کہ وہاں بال رہنے کی صورت میں نجاست کا باقی رہنا زیاہ محتمل ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والعانة الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة ومثلها شعر الدبر بل هو أولى بالإزالة لئلا يتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر."

(کتاب الحج ، فصل فصل فی الإحرام و صفة المفرد جلد 2 ص: 481 ط: دارالفکر)

وفیہ ایضا:

"قال في القنية: الأفضل أن يقلم أظفاره ويقص شاربه ويحلق عانته وينظف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع، وإلا ففي كل خمسة عشر يوما، ولا عذر في تركه وراء الأربعين ويستحق الوعيد فالأول أفضل والثاني الأوسط والأربعون الأبعد."

(کتاب الصلوۃ ، باب العیدین جلد 2 ص: 181 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502101753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں