بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زبردستی تین بارطلاق،طلاق ،طلاق کے الفاظ لکھوانے کاحکم


سوال

میری بیوی سے نکاح 2اگست ، 2014 میں ہوئی ، ہمارا ایک بیٹابھی ہے،   جو چارسال کا ہے ، میں اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ ان کے میکے گیا تھا ، لیکن میری بیوی وہاں سے میرے ساتھ وا پس نہیں آئی ، پھر 26دسمبر 2018 کو مجھ سے جبرا ایک ہی مجلس میں تین بار صرف طلاق طلاق ، طلاق  لکھواکر واٹس ایپ پر مجھ سے بھجوادیاگیاتھا ، یہ مجھ سے میری بیوی کی والدہ اور بھائی نے میرے دماغ کو ٹار چر کرکے اور ڈرا  دھمکاکے کرایا اور وہ لوگ میرے ساتھ کچھ بھی کرسکتےتھے ، لیکن میں نے اپنی زبان سے طلاق کے الفاظ ادا نہیں کیے تھے  اور جب مجھ سے طلاق لکھواکر بھجویاگیاتھا، تب میری بیوی پاکی کی حالت میں تھی، لیکن دودن کے بعد وہ ناپاکی حالت میں ہوگئی تھی اور یہ طلاق بھیجوانے سے پہلے میں اپنی بیوی کے ساتھ 22دسمبر 2018 کو ہم بستری بھی کرکے آیا  تھا، اب وہ لوگ مجھ سے میری بیوی اور بچوں سے ملنے نہیں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ دونوں تم پر حرام ہوچکے ہیں ، اب تم ان سے نہیں مل سکتے ، بلکہ بیٹے سے فون پر بات بھی نہیں کرنے دیا  جا  رہاہے ، میں اللہ اور قرآن کی قسم کھاکر بول رہاہوں کہ مجھ سے جبراطلاق لکھوائی اور بھجوائی گئی ، میں طلاق دینا نہیں  چاہتا ہوں اور دینے کا ارادہ بھی نہیں ہے ، میں اپنی بیوی اور بچے  کےساتھ رہنا چاہتاہوں ، اگر میری بیوی اور بیٹانہیں ملا تو میں زندہ نہیں رہ سکتا ہوں ، اب میری زندگی حضرت آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے ، میں  زبان سے طلاق کا لفظ نہیں بولا ہوں ، جب میرے بیوی کے گھر والے یہاں طلاق کے دس دن کے بعد آئے تو میں نے ان کے سامنے رجوع کا بھی بولا تھا ،  میری بات پر یقین کریں کہ مجھ  سےجبر اطلاق  کا لفظ لکھوایا گیا ہے، میرے گلے میں چاقو      رکھ کر لکھوایا گیاتھا، اگر میں نہیں لکھتا تو مجھےماردیتا ، میں طلاق نہیں دینا چارہاتھا، راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرواقعۃ  سائل کےساس اور سالےنے سائل کو ڈرایا  دھمکایااور اس کے گلے پر چاقو رکھااور تین بار لفظ ”طلاق ، طلاق ، طلاق “لکھوایااور وہ واٹس ایپ کے ذریعہ بیوی کو بھجوایا، جب کہ اس کا سالہ اسے قتل کرنے پر قادر بھی تھا  تو اس سے سائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،نکاح بدستور برقرار ہے ،سائل اپنی بیوی کے ساتھ  بغیر تجدید نکاح کے رہ سکتاہے ،لہذا بیوی کے میکے والوں کاسائل کو اپنی بیوی اور بچے سے ملنے نہ دیناشرعاجائز نہیں ۔

ردالمحتار میں ہے:

"فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا، كذا في الخانية۔"

( کتاب الطلاق، رکن الطلاق 3/ 236 ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں