زیان علی نام رکھ سکتےہیں کیا؟
’’زیان‘‘ لفظ فارسی اور عربی دونوں لغات میں مستعمل ہے، البتہ دونوں لغات میں تلفظ اور معنیٰ میں بہت فرق ہے۔
ہمارے ہاں اس کا عمومی استعمال فارسی زبان کے مطابق ہے، چناں چہ ’’زیان‘‘ (زا کے نیچے زیر اور یا کے اوپر فتحہ بغیر تشدید کے) کا معنی ہے:نقصان،ضرر اور خسارہ،لہذا یہ نام رکھنا مناسب نہیں۔
البتہ عربی میں’’زَیَّان‘‘ (زا پر زبر، اس کے بعد یاء مشدد پر زبر) "زین" (بمعنٰی زینت) سے مستعمل ہوسکتا ہے،’’زَیَّان‘‘کا معنیٰ ہوگا: بہت زیادہ زینت والا، یعنی بہت خوب صورت۔ اس تلفظ اور معنیٰ کے لحاظ سے’’زَیَّان‘‘ نام رکھنا درست ہےاور’’علی‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی، داماد اور چوتھے خلیفہ راشد رضی اللہ عنہ کا نام مبارک ہے۔ "زیان علی" نام رکھنا جائز ہے، البتہ ا س کے بجائے ’’محمد علی‘‘ نام رکھنا زیادہ بہتر ہوگا۔
لسان العرب (13/ 201):
"قَالَ الأَزهري: سَمِعْتُ صَبِيًّا مِنْ بَنِي عُقَيلٍ يَقُولُ لِآخَرَ: وَجْهِي زَيْنٌ وَوَجْهُكَ شَيْنٌ؛ أَراد أَنه صَبِيحُ الْوَجْهِ وأَن الْآخَرَ قَبِيحُهُ، قَالَ: وَالتَّقْدِيرُ وَجْهِي ذُو زَيْنٍ وَوَجْهُكَ ذُو شَيْنٍ، فَنَعَتَهُمَا بِالْمَصْدَرِ كَمَا يُقَالُ رَجُلٌ صَوْمٌ وعَدْل أَي ذُو عَدْلٍ. وَيُقَالُ: زَانَهُ الحُسْنُ يَزِينه زَيْناً."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201515
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن