بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیان علی نام رکھنا


سوال

زیان علی نام رکھ سکتےہیں کیا؟

جواب

’’زیان‘‘ لفظ فارسی اور عربی دونوں لغات میں مستعمل ہے، البتہ دونوں لغات میں تلفظ اور معنیٰ میں بہت فرق ہے۔

  ہمارے  ہاں اس کا عمومی استعمال فارسی زبان کے مطابق ہے، چناں چہ ’’زیان‘‘ (زا کے نیچے زیر اور یا کے اوپر فتحہ بغیر تشدید کے) کا معنی ہے:نقصان،ضرر اور خسارہ،لہذا یہ نام رکھنا مناسب نہیں۔

البتہ عربی میں’’زَیَّان‘‘ (زا پر زبر، اس کے بعد یاء مشدد پر زبر) "زین" (بمعنٰی زینت)  سے مستعمل ہوسکتا ہے،’’زَیَّان‘‘کا معنیٰ ہوگا:  بہت زیادہ زینت والا، یعنی بہت خوب صورت۔ اس تلفظ اور معنیٰ کے لحاظ سے’’زَیَّان‘‘ نام رکھنا درست ہےاور’’علی‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی، داماد اور چوتھے خلیفہ راشد رضی اللہ عنہ کا نام مبارک ہے۔ "زیان علی" نام رکھنا جائز ہے، البتہ ا س کے بجائے ’’محمد علی‘‘ نام رکھنا زیادہ بہتر ہوگا۔

لسان العرب (13/ 201):

"قَالَ الأَزهري: سَمِعْتُ صَبِيًّا مِنْ بَنِي عُقَيلٍ يَقُولُ لِآخَرَ: وَجْهِي زَيْنٌ وَوَجْهُكَ شَيْنٌ؛ أَراد أَنه صَبِيحُ الْوَجْهِ وأَن الْآخَرَ قَبِيحُهُ، قَالَ: وَالتَّقْدِيرُ وَجْهِي ذُو زَيْنٍ وَوَجْهُكَ ذُو شَيْنٍ، فَنَعَتَهُمَا بِالْمَصْدَرِ كَمَا يُقَالُ رَجُلٌ صَوْمٌ وعَدْل أَي ذُو عَدْلٍ. وَيُقَالُ: زَانَهُ الحُسْنُ يَزِينه زَيْناً."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں