بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیادہ ایڈوانس دے کر گھر میں رہنا


سوال

 ایک آدمی کو  دس  لاکھ  روپے ایڈوانس ادا کر کے ،متعین مدت تک اس کے مکان میں رہنا،پھر وہاں سے جاتے وقت مالک مکان ،وہ پوری رقم واپس کردے۔ تو  کیا اس صورت میں وہاں  رہنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں ایڈوانس رقم اگر  زرِ  ضمانت  کے  طور  پر  ادا  کی  گئی  ہو، اور گھر کا کرایہ  الگ   سے ادا کرنے کا معاہدہ ہوا  ہو  اور کرایہ عرف کے مطابق ہو تو ایسی صورت میں متعین کردہ مدت تک رہائش اختیار کرنا جائز ہوگا،  اور مدت  کی تکمیل پر ایڈوانس جمع شدہ رقم مالک مکان کی جانب سے کرایہ دار کو واپس کرنا درست عمل ہوگا۔ البتہ اگر ایڈوانس دس لاکھ  کی ادائیگی کے بعد بغیر کرایہ  کے متعین مدت تک گھر میں رہنے کا معاہدہ  طے پایا ہو، یا  زیادہ ایڈوانس دے کر   ماہانہ  عرف سے کم کرایہ  طے کرنے کا معاہدہ  ہوا ہو  تو ایسی صورت میں  مذکورہ معاہدہ شرعًا جائز نہ ہوگا، یہ بھی  قرض سے انتفاع کی ایک صورت ہے جسے  شرعًا  " سود"   کہا گیا ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"[مَطْلَبٌ كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ]

(قَوْلُهُ: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ) أَيْ إذَا كَانَ مَشْرُوطًا كَمَا عُلِمَ مِمَّا نَقَلَهُ عَنْ الْبَحْرِ، وَعَنْ الْخُلَاصَةِ وَفِي الذَّخِيرَةِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ النَّفْعُ مَشْرُوطًا فِي الْقَرْضِ، فَعَلَى قَوْلِ الْكَرْخِيِّ لَا بَأْسَ بِهِ وَيَأْتِي تَمَامُهُ."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، فصل في القرض، ٥ / ١٦٦، ط: دار الفكر)

مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

زیادہ ایڈوانس دے کر کم کرایہ پر گھر لینا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں