بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجہ متعنت کے لئے حکم


سوال

 میری شادی کے گیارہ سال ہوگئے  ہیں، اب میری چھ سال کی بیٹی ہے، 11 سال سے میرے ساتھ شوہر کا رویہ ٹھیک نہیں ہے، لیکن چھ سال سے گھر کا خرچہ نہیں دے رہا ہے، چار سال سے خرچہ نہ ہونے کی وجہ سے میں اور میرا شوہر میرے ابو کے ساتھ رہ رہے تھے سارا گھر کا خرچہ  میرے ابو برداشت کر رہے تھے۔ چار سال کے بعد میں اپنے شوہر کے ساتھ سسرال کے گھر دوبارہ گئی،  لیکن وہاں جاکر مزید میری زندگی عذاب بن گئی۔ اصل میں میرے شوہر کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں بیوی کے حقوق پورے نہیں کرپارہے ، اپنے ساتھ ایک بستر پر بھی نہیں چھوڑ تے، چار سال ہوگئے  ہم بستری نہیں کی ۔ کئی  مرتبہ  جرگے بھی کیے  ہیں لیکن جرگے ناکام ہوئے  ہیں۔

اب ایک سال سے میں اپنے بھائیوں کے  گھر پر بیٹھی ہوں، اب میرے پاس خلع کے علاوہ کوئی  اور چارہ نہیں،گالی گلوچ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، براہِ کرم طلاق /خلع کے بارے میں شرعی رہنمائی  فرمائیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ ًسائلہ کا شوہر سائلہ کو نان نفقہ اور رہائش نہیں دے رہا   اور نہ ہی حقوق ادا کرتا ہے    اور  سائلہ کے  مطالبے کے باوجود نہ طلاق دے رہا ہے اور نہ ہی خلع کے لیے راضی ہے، تو اس صورت میں سائلہ کسی مسلمان جج کی عدالت سے  نان نفقہ  نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح کا مقدمہ  دائر کرسکتی ہے،جس کاطریقہ یہ ہے کہ  سائلہ اولاً عدالت میں شرعی گواہوں کے ذریعے اپنے نکاح کو ثابت کرے ،اس کے بعد شرعی گواہوں کے ذریعے شوہر کے نان نفقہ  نہ دینے کو ثابت کرے،اگر سائلہ عدالت میں گواہوں کے ذریعے اپنے دعوی کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے تو عدالت اولاً شوہر کو بلائے اور اسے حقوق کی ادائیگی کا حکم دے ، اگر شوہر انکار کرے یا ادا نہ کرے یا عدالت میں حاضر ہی نہ ہو تو پھر عدالت اس نکاح کو فسخ کردے ،جس کے بعد عدت گزار کر سائلہ  کادوسری جگہ نکاح کرنا  جائز  ہوگا ،ملحوظ رہے کہ  عدالت کے بلانے کے باوجود شوہر اگر حاضر نہ ہو تو عدالت کو  شوہر کی غیر موجودگی میں بھی فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہوگا۔

حیلہ ناجزۃ میں ہے :

"والمتعنت الممتنع عن الانفاق  ففی مجموع الامیر ما نصہ : ان منعھا   نفقۃ الحال فلہا القیام فان لم   یثبت عسرہ  انفق او طلق  و الا طلق علیہ  ، قال محشیہ : قولہ   والا طلق علیہ ای   طلق علیہ الحاکم من غیر تلوم…..الی ان قال: وان تطوع بالنفقۃ قریب اواجنبی فقال ابن القاسم:لہا ان تفارق  لان الفراق قد وجب لہا،  وقال ابن عبدالرحمن:  لا مقال لہا لان سبب الفراق  ہو عدم النفقۃ   قد انتہی وہو الذی   تقضیہ المدونۃ  کما قال ابن المناصب   ، انظر الحطاب، انتہی."

(حیلہ ناجزہ ص: 73،فصل  فی حکم زوجۃ المتعنت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406101569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں