بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

زوجہ متعنت کا حکم


سوال

میری بیٹی کی شادی 16 سال پہلے ایک آدمی کے ساتھ ہوئی تھی ،جس سے اس کے دو بچے بھی ہیں، اب تقریباً عرصہ 10 سال سے میری بیٹی  کا شوہر غائب ہے، کسی کو کوئی پتہ نہیں کہ کہاں  رہتا ہے، تاہم یہ معلوم ہے کہ زندہ ہے اور  یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے دوسری شادی کی ہے۔ اتنے عرصہ میں اس نے  اپنی   بیوی  کو نہ نان نفقہ دیا ہے نہ دیگر حقوق ادا کئے ہیں، اب معلوم یہ  کرنا ہے کہ میں اپنی بیٹی  کو اس  کے  نکاح سے  آزاد کروا کے دوسری جگہ نکاح کرانا چاہتا ہوں اب  شرعا اس کا کیا طریقہ کار ہے  ؟

وضاحت:اتنے عرصے سے سائل (لڑکی کے  والد)  نان نفقہ دے رہے ہیں،شوہر نے اتنے عرصہ میں  کچھ نہیں دیا نہ بیوی کے لئے نہ بچوں کے لئے ،  آگے دوسرا نکاح کروانے کا بھی ارادہ ہے ،لیکن شوہر کا کچھ  پتہ نہیں  وہ  کہاں ہے۔

جواب

سائل کی بیٹی کا شوہر اگر  بیوی  کو گزشتہ دس سال سے  نان نفقہ اور رہائش نہیں دے رہا   اور نہ ہی  بیوی بچوں کاخیال  رکھ رہاہے  تو ایسی صورت میں اس کے شوہر کا کسی ذریعہ سے پتہ معلوم کرواکر  اس سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنا چاہیے  اور   مطالبے کے باوجود نہ طلاق دے رہا ہو اور نہ ہی خلع کے لیے راضی ہو، تو اس صورت میں   سائل کی بیٹی کسی مسلمان جج کی عدالت سے  نان نفقہ  نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح کا مقدمہ  دائر کرسکتی ہے،جس کاطریقہ یہ ہے کہ  وہ  اولاً عدالت میں شرعی گواہوں کے ذریعے اپنے نکاح کو ثابت کرے ،اس کے بعد شرعی گواہوں کے ذریعے شوہر کے نان نفقہ  نہ دینے کو ثابت کرے،اگر  عدالت میں گواہوں کے ذریعے اپنے دعوی کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے تو عدالت اولاً شوہر کو بلائے اور اسے حقوق کی ادائیگی کا حکم دے ، اگر شوہر انکار کرے یا ادا نہ کرے یا عدالت میں حاضر ہی نہ ہو تو پھر عدالت اس نکاح کو فسخ کردے ،جس کے بعد عدت گزار کر سائل کی بیٹی  کادوسری جگہ نکاح کرنا  جائز  ہوگا ،ملحوظ رہے کہ  عدالت کے بلانے کے باوجود شوہر اگر حاضر نہ ہو تو عدالت کو  شوہر کی غیر موجودگی میں بھی فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہوگا۔

حیلہ ناجزۃ میں ہے :

"والمتعنت الممتنع عن الانفاق  ففی مجموع الامیر ما نصہ : ان منعھا   نفقۃ الحال فلہا القیام فان لم   یثبت عسرہ  انفق او طلق  و الا طلق علیہ  ، قال محشیہ : قولہ   والا طلق علیہ ای   طلق علیہ الحاکم من غیر تلوم…..الی ان قال: وان تطوع بالنفقۃ قریب اواجنبی فقال ابن القاسم:لہا ان تفارق  لان الفراق قد وجب لہا،  وقال ابن عبدالرحمن:  لا مقال لہا لان سبب الفراق  ہو عدم النفقۃ   قد انتہی وہو الذی   تقضیہ المدونۃ  کما قال ابن المناصب   ، انظر الحطاب، انتہی."

(حیلہ ناجزہ ص: 73،فصل  فی حکم زوجۃ المتعنت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606101978

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں