بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی رقم سے والدین کے علم میں لاۓ بغیر کاروبار کرنے کا حکم


سوال

 ہم چار بھائی ہیں اور والد کی بنائی ہوئی تین دوکانیں ہیں، تین بھائی کے ذمہ ایک ایک دوکان ہے اور میں امامت کرتا ہوں، امامت کی پوری تنخواہ  اپنے والد کو دے دیتا ہوں ،البتہ فارغ وقت میں کچھ اور کام  بھی کرتا ہوں، اس سے جو  آمدن حاصل ہوتی ہے ،وہ میں اپنے پاس رکھتا ہوں، فارغ وقت کی حاصل شدہ آمدن میں اپنے اور اپنی بیوی بچوں پر خرچ کرتا ہوں ،اور  اس کے بعد جو کچھ رقم بچ جاتی ہے، کیا میں اس رقم سے کچھ کاروبار کرسکتا ہوں؟ والد  اور بھائیوں کے علم میں لاۓ بغیر؟ ۔جبکہ دوکان کی آمدن  سے  مجھے کچھ بھی  نہیں ملتا! باقی بھائی اپنے بیوی بچوں کا خرچہ اسی دوکان کی آمدن  سے  کرتے  ہیں ۔ لیکن حساب والد کا ہی چلتا ہے گھر میں!

جواب

واضح رہے کہ  سائل جو کچھ رقم کماتا ہیں  چاہے تنخواہ کی صورت میں ہو یا فارغ اوقات میں کسی بھی جائز کام کے ذریعہ ،وہ تمام کی تمام رقم  کا مالک سائل خود ہے ،لہذا  وہ اس رقم سے جو بھی جائز کام کرنا چاہے کرسکتا ہے،والدین  اور بھائیوں کے علم میں لاۓ بغیر شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن الملك ما من شأنه ‌أن ‌يتصرف ‌فيه ‌بوصف ‌الاختصاص، والمال ما من شأنه أن يدخر للانتفاع وقت الحاجة."

(كتاب البيوع،502/4،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں