بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی رقم سے خریدے ہوئے مکان کا حکم


سوال

میں نے ایک پلاٹ اپنے ذاتی پیسوں سے خریدکر اپنے ہی ذاتی پیسوں سے اس پر مکان تعمیر کیا، جس میں میرے والد اور میری رہائش تھی، اس مکان کے کاغذات بھی میرے نام پر ہیں، گھر میں کچھ غیر شرعی ماحول کی بناء پر میں نے اس سے رہائش ختم کرکے دوسری جگہ رہائش اختیار کی، والد صاحب نے انتقال سے قبل ایک وصیت لکھی، جس میں انہوں نے وہ مکان (جو میں نے اپنے ذاتی پیسوں سے بنایا تھا) میری بہن کو ہدیہ کردیا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ جس مکان کا مالک میں تھاکیا  والد صاحب کا میری بہن کو ہدیہ کرنا درست تھا؟ اور وہ مکان اس وصیت کی بناء پر میری ملکیت سے نکل جائے گا یا میں ہی مکان کا مالک رہوں گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً مذکورہ پلاٹ سائل نے اپنی ذاتی پیسوں سے خرید کر اس پر ذاتی پیسوں سے مکان بنایا تھا اور  کسی کی کوئی رقم  اس میں شامل نہیں ہے  اور نہ ہی سائل نے یہ مکان اپنے والد صاحب کو  مالکانہ حق اور قبضے کے ساتھ دیا تھا تو   یہ مکان سائل کی ملکیت ہے، والد صاحب کا مذکورہ مکان کے متعلق وصیت کرکے بیٹی(سائل کی بہن) کو ہدیہ کرنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔

سنن  بیہقی میں ہے:

"عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «‌كل ‌أحد أحق بماله من والده وولده والناس أجمعين»"

(كتاب النفقات،باب نفقة الوالدين، ج:3، ص:192ِ، ط: دراسات الاسلامية)

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"‌كل ‌يتصرف ‌في ‌ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."

(‌‌الكتاب العاشر: الشركات، ‌‌الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالحيطان والجيران، ‌‌الفصل الأول: في بيان بعض قواعد أحكام الأملاك، ج:1، ص:230، ط:نور محمد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"لایجوز لاحد من المسلمین اخذ مال احد بغیر سبب شرعی،کذا فی البحرالرائق ."

(باب التعزیر، ج:2، ص:167، ط:رشيدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں