بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی پیسوں کی زمین اور مکان کو قانونی مجبوری کی وجہ سے مرحومہ بیوی کے نام کرنے سے مکان کی ملکیت کا حکم


سوال

 میرے پانچ بیٹے ہیں اور چار لڑکیاں ہیں۔ میں نے اپنا مکان خود تعمیر کیا، مگر مرحومہ اہلیہ کے نام اس  لیے خریدا کہ میں ملک سے باہر کام کرتا تھا اور میں سرکاری کاموں کے  لیے موجود نہیں ہوتا تھا،  ڈھائی سال پہلے اہلیہ کا انتقال ہو گیا،  ابھی تک مکان فروخت کرکے لوگوں کے حصّے ادا نہیں  کیے گئے؛ چوں کہ زمین میں نے خریدی اور اپنی کمائی سے ہی تعمیر کیا،  آپ فرمائیں کہ میرا اس مکان پر کتنا اختیار ہے؟ اگر یہ ملکیت مرحومہ ہی کی ہے تو اس کا اب تک فروخت نہ کیا جانا اور حصے ادا نہ کرنا شرعی طور پر کیسا ہے؟ پانچ بیٹے اور  میں، میری ایک غیر شادی شدہ لڑکی کے ساتھ اس مکان میں رہتے ہیں۔ باقی تین لڑکیاں شادی شدہ ہیں،  ان میں سے دو کے پاس مکان بھی نہیں ہے۔ وہ بھی لحاظ کی خاطر باپ سے انصاف کی منتظر ہیں۔کیا  مجھے اس مکان کو فروخت کرنے میں عجلت سے کام لینا  چاہیے؟ جب کہ میری عمر بھی ماشاءاللہ ۷۶برس ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جو گھر آپ نے ذاتی پیسوں سے لیا ہو اور تعمیر بھی ذاتی پیسے سے کیا ہو،  لیکن قانونی مجبوریوں کی وجہ سے اپنی مرحومہ اہلیہ کے نام کیا ہو، ان کو مالک بنانا مقصد نہیں ہو تو ایسی صورت میں آپ ہی اس گھر کے مالک ہیں، وہ گھر مرحومہ کی وراثت میں تقسیم نہیں ہوگا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 689):

"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة."

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201635

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں