بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی پیسوں سے خریدے گئے مکان کے بٹوارے کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی ذاتی کمائی سے ایک مکان خریدا ہے، اس مکان کی خریداری میں کسی نے مجھے کوئی پیسے نہیں دیے ہیں، بلکہ اس مکان کی خریداری میں سارے پیسے میرے ذاتی لگے ہیں، یہ بات میں حلفاً کہتا ہوں، اب میرے والد اور چچاؤں کے درمیان بٹوارہ ہورہا ہے تو صرف ایک چچا  میری اپنی ذاتی کمائی سے خریدے ہوئے مکان کے متعلق کہہ رہے ہیں کہ اس کا بھی بٹوارہ ہوگا، اس چچا کا خیال ہے کہ اس مکان کی خریداری میں مجھے میرے دادا یا والد صاحب نے پیسے دیے تھے، جب کہ میرے والد اور دادا خود یہ کہہ رہے ہیں کہ اس مکان کی خریداری میں انہوں نے مجھے کوئی پیسے نہیں دیے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا میرے چچا کا میرے ذاتی مکان کے بٹوارے کا مطالبہ کرنا درست ہے یا نہیں؟

وضاحت: میں نے اپنی ذاتی رقم سے سعودیہ کا ٹکٹ خریدا اور وہاں جاکر پیسے کمائے اور اس رقم سے کاروبار کیا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے واقعۃً اپنے ذاتی پیسوں سے مکان خریدا ہے تو آپ اس مکان کے تنِ تنہا مالک ہیں اور اس مکان میں کسی دوسرے کا کوئی بھی حق نہیں ہے، اس لیے آپ کے چچا کا آپ کے ذاتی پیسوں سے خریدے ہوئے مکان کے بٹوارے کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص".

(كتاب البيوع،4/ 502، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144305100526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں