بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی نہر کے چند احکام


سوال

ایک شخص جس کی زرعی زمین کے قریب کسی اور کی ذاتی نہر گزرتی تھی، اور اس سے اس شخص کی زمین کو بھی فائدہ ہوتاتھا، اس طورپر کہ اس نہر کی وجہ سے پہلے والے شخص کی زمین نرم رہتی تھی، اور زراعت میں بھی اس سے فائدہ ہواکرتاتھا، لیکن ابھی دوسرا شخص ( جس کی نہر تھی) وہ اس نہر کے پانی کو پائپ لائن کےذریعے اپنی زمین تک پہنچانا چاہ رہا ہے، جس کی وجہ  سے پہلے والے شخص کی زمین کو وہ فوائد حاصل نہیں ہوسکتے ہیں۔

۱۔اب سوال یہ ہے کہ کیا جس شخص کی زمین کے قریب نہر گزرتی تھی، وہ اس دوسرے شخص( جس کی نہر ہے) کو اس پائپ لائن بچھانے سے منع کرنے کا شرعاً حق رکھتاہے یا نہیں؟

۲۔اسی طرح جس شخص کی زمین کے قریب سے نہر گزرتی تھی، اس کو مذکورہ پائپ لائن سے پانی لینے کا شرعاً حق حاصل ہے یا نہیں؟

۳۔جس شخص کی زمین کے قریب سے نہر گزرتی تھی ، وہ دوسرے شخص کے خلاف دعویٰ قائم کرنے کا شرعاً حق رکھتا ہے یا نہیں؟

۴۔ دونوں کی باہمی صلح ومفاہمت کےلیے کیا صورت ممکن ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بڑے نہر یا حوض کے پانی سے جب پانی کسی کے اپنےمخصوص ذاتی نہر یا نالے میں آجائے، اور وہ پانی وہاں محفوظ ہوجائے،تو ایسی صورت میں اس پانی کا مالک وہی ذاتی نہر اور نالے والا شمار ہوتا ہے،   اور وہ اسے کسی بھی طرح استعمال کرسکتاہے۔

۱۔لہذا صورتِ مسئولہ میں نہر والے شخص کے ذاتی نہر میں موجود پانی اس شخص کی ملکیت ہے، اور اسے اس پانی کو اپنی زمین تک پائپ لائن کےذریعے پہنچانے کا مکمل طور پر اختیار حاصل ہے، اور اس صورت میں دوسرے شخص( جس کے زمین کے قریب سے نہر گزرتی ہے) کو پائپ لائن کے بچھانے سے منع نہیں کرسکتا، اور نہ ہی اسے منع  کرنے کاشرعاً حق حاصل ہے۔

۲۔اسی طرح مذکورہ شخص( جس کی زمین کے قریب سے نہر گزرتی ہے)کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مذکورہ پائپ لائن سے اس کے مالک کی اجازت کےبغیر پانی لے، ہاں اگر پائپ لائن کا مالک پانی لینے کی اجازت دے دیں، تو پھر اسے پانی لینے کا شرعاًحق حاصل ہوگا۔

۳۔ جس شخص کی زمین کے قریب سے نہر گزرتی تھی، وہ دوسرے شخص کے پائپ لائن بچھانے کےخلاف دعویٰ قائم کرنے کا بھی شرعاً کوئی حق نہیں رکھتا۔

۴۔اختلاف کو ختم کرنے کےلیے اورنقصان سے بچنے کےلیے دونوں حضرات باہمی مفاہمت کی کوئی راہ اختیار کریں،جس کی وجہ سے اصل پانی کے مالک کو بھی تکلیف نہ ہو، اور دوسرے شخص کی زمین بھی سیراب ہوکرنقصان سے بچ سکے، اس کی ایک صورت یہ ہوسکتی ہے، کہ پائپ لائن بچھانے والا شخص اپنے پائپ لائن سے دوسرے شخص( جس کی زمین کے قریب سے نہر گزرتی ہے) کو پائپ لائن سے پانی کی لائن دے دے، اور باہم یہ معاہدہ کرے کہ وہ پانی سے اپنی زمین اس وقت سیراب کرے گا، جس وقت اصل پانی کے مالکان کو پانی کی کمی کی پریشانی نہ ہو، مثلاً رات کے وقت مطلوبہ پانی کی لائن سے اپنی زمین کو سیراب کرے، یا اس کے علاوہ دونوں حضرات باہم کوئی مفاہمت وصلح کی راہ کو اپناکر ایک دوسرے کو نقصان سے بچاسکتے ہیں۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو كان ‌نهر ‌لرجل ملاصق لأرض رجل  فاختلف صاحب الأرض والنهر في مسناة فالمسناة لصاحب الأرض عند أبي حنيفة - رحمه الله - له أن يغرس فيها طينه ولكن ليس له أن يهدمها.

وعند أبي يوسف ومحمد المسناة لصاحب النهر حريما لنهره وله أن يغرس فيها ويلقي طينه ويجتاز فيها وإن لم يكن ملاصقا بل كان بين النهر والأرض حائل من حائط ونحوه كانت المسناة لصاحب النهر بالإجماع."

(كتاب الشرب، ج:6، ص:191، ط:دارالكتب العلمية)

فتح القدیر میں ہے:

"وإذا كان ‌نهر ‌لرجل يجري في أرض غيره فأراد صاحب الأرض أن لا يجري النهر في أرضه ترك على حاله."

(كتاب إحياء الموات، فصل في الدعوى والاختلاف والتصرف فيه، ج:10، ص:84، ط:دار الفكر)

وفیه أیضاً:

"‌وليس ‌لأحدهم ‌أن ‌يكري ‌منه ‌نهرا أو ينصب عليه رحى ماء إلا برضا أصحابه؛ لأن فيه كسر ضفة النهر وشغل موضع مشترك بالبناء، إلا أن يكون رحى لا يضر بالنهر ولا بالماء، ويكون موضعها في أرض صاحبها؛ لأنه تصرف في ملك نفسه ولا ضرر في حق غيره."

(كتاب إحياء الموات، فصل في الدعوى والاختلاف والتصرف فيه، ج:10، ص:85، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں