میں ایک سرکاری ملازم تھا اور اپنے تین بھائیوں کے ساتھ کھانا پینا مشترک تھا، گھر کے مشترکہ اخراجات کے لئے اپنی تنخواہ سے ماہانہ خرچہ دیتا رہا جبکہ میرے چھوٹے دو بھائی بھی سرکاری ملازم تھے اور ہماری ایک چھوٹی سی زمین داری بھی تھی جوکہ بڑا بھائی سنبھالتا تھا اور اس جائیداد سے ہمیں کبھی ایک روپیہ بھی نہیں دیابلکہ ہم اپنی تنخواہ سے بھائی کو گھر کے اخراجات کے لئے خرچہ دیتے رہے، میں اپنی تنخواہ سے کچھ رقم اپنے پاس بچا بچا کر رکھتا رہا بالآخر اس ذاتی جمع پونجی سے ایک پلاٹ خرید لیا، میں حلفیہ کہتا ہوں کہ اس پلاٹ میں دوسرے بھائیوں میں سے کسی ایک کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا اور نہ کبھی میرے پاس مشترکہ پیسہ رہا ہے، مشترکہ رقم ہمیشہ بڑے بھائی کے پاس ہوتی تھی، اب بھائیوں سے الگ ہونے کے بعد بھائیوں نے اس پلاٹ میں شراکت داری کا دعوی کیا ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا میرے بھائیوں کا شرعاً اس پلاٹ میں کوئی حق ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ ً آپ نےمذکورہ پلاٹ اپنی ذاتی آمدن سے خریدا ہے، بھائیوں کی مشترکہ رقم سے نہیں خریدا تو یہ پلاٹ صرف آپ کا ہے، بھائیوں کا اس میں شراکت کا دعوی شرعاً درست نہیں ہے۔
حاشية ابن عابدين (4/ 502):
’’ لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص‘‘(كتاب البيوع، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144303100437
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن