بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی کمائی میں بھائیوں کا حصہ نہیں ہوگا


سوال

ہم کل چار بھائی ہیں،2 بھائی ایک ماں سے ہیں اور 2 بھائی دوسری ماں سے ہیں، باپ سے میراث میں ہمیں صرف گھر اور زمین ملی ہے، باقی جائیداد ہم 2بڑے بھائیوں نے کمائی ہے، اس وقت ہمارے 2بھائی چھوٹے تھے، ہماری  جائیداد میں گھر اور زمین کے علاوہ ہمارے 2 بھائیوں کی جائیداد  میں حق دار ہوں گے یا نہیں؟ اس کے علاوہ ہمارا ایک بھائی باپ کے مرنے کے بعد فوت ہوگیا، اس کا حصہ جائیداد میں ہوگا یا نہیں؟ 

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر واقعۃً گھر اور زمین کے علاوہ باقی جائیداد  آپ دو بھائیوں نے اپنے لیے  بنائی ہے ،اس میں والد یا دیگر بھائیوں کی کمائی شامل نہیں تھی  اور والد کے بعد تمام بھائیوں کی کمائی باہم مشترک ہونے کا کوئی معاہدہ ہی نہیں تھا،تو مذکورہ جائیداد میں کسی بھی بھائی (  زندہ یا فوت شدہ ) کا شرعاً حصہ نہیں  ہے ۔باقی جس بھائی کا انتقال والد کے بعد ہوا ہے تو والد کی جائیداد  میں ان کا جو حصہ بنتا ہے وہ  اس مرحوم بھائی کے ورثاء میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا ، وراثت کی مکمل تفصیل معلوم کرنے کے لیے والد کے ورثاء (بیوہ، بیٹے اور بیٹیوں) کی تعداد اور فوت شدہ بھائی کے ورثاء کی تعداد بیان کرکے دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔

العقود الدریہ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے :

"(سئل) في ابن كبير، له عيال وكسب، مات أبوه عنه وعن ورثة يدعون أن ما حصله من كسبه مخلف عن أبيهم ويريدون إدخاله في التركة، فهل حيث كان له كسب مستقل يختص بما أنشأه من كسب، وليس للورثة مقاسمته في ذلك ولا إدخاله في التركة؟

(الجواب) : نعم."

(کتاب الدعوی،ج:2،ص:17،دارالمعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں