بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی استعمال کی زمین بیچنے کے بعد پیسوں کی زکوۃ کا حکم


سوال

 میرے پاس  پیسے تھے پھر اُن سے زمین خریدی پھر اسکو بیچ کر پیسے آگئے اسی میں سال گزر گیا، تو کیا اب ان پیسوں پر زکوۃ ہے؟  جبکہ سال کے درمیان میں ماہیت بدل گئی،  اور ایک بات یہ بھی ہےکہ جب اُن پیسوں سے زمین خریدی تھی وہ تجارت کے لیے نہیں بلکہ خود کے استعمال یعنی گھر کے تعمیر کے لیے لی تھی،  پھر اس کو بیچ دیا تو اب پیسے آگئے تو اس تمام پروسیس (کاروائی) میں سال گزر گیا تو کیا اب ان پیسوں میں زکوۃ ہے یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جو جگہ ذاتی استعمال کے لیے خریدی گئی ہو،تجارت کی نیت سے نہیں خریدی گئی، اس پر زکوۃ لازم نہیں ہوتاہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں  زمین بیچنےکے بعد جو رقم موجود ہے،اس پر حسبِ شرائط زکوۃ لازم ہوگی ۔ یعنی سائل اگر پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو بیچنے کے بعد جو رقم ہوگی دیگر اموال کے ساتھ مذکورہ  رقم کی بھی زکوۃ دےگا، اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہ ہو تو  پھر  قمری مہینوں کے اعتبار سے اس مال پر سال مکمل ہونے کے بعد ڈھائی فیصد  زکوۃ دینا لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها كون المال نصابا) فلا تجب في أقل منه هكذا في العيني شرح الكنز."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير ها  وصفتها وشرائطها، ج: 1، ص: 172، ط: رشيدية)

وفيه أيضا:

"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة."

(كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض، الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة، ج: 1، ص: 178، ط: رشيدية)

وفيه أيضا:

"(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير هاوصفتها وشرائطها، ج: 1، ص: 172، ط: رشيدية)

وفيه أيضا:

"(ومنها حولان الحول على المال) العبرة في الزكاة للحول القمري كذا في القنية."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسيرها وصفتها وشرائطها، ج: 1، ص: 175، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100858

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں