تراویح میں سامع، بوجہ حسد کے جان بوجھ کرقاری کے درست پڑھنے کے باوجود شرارت کر کے پچھلی آیت بتائے اور قاری پچھلی آیت لے لے تو کیا نماز درست ہوگی، اور حال یہ ہے کہ قاری کو سامع کی شرارت کا علم نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں امام، لقمہ دینے والے اور دیگر مقتدیوں میں سے کسی کی نماز فاسد نہیں ہوئی۔ تاہم بلاضرورت لقمہ نہیں دینا چاہیے، اور جان بوجھ کر مقتدی کا اس طرح کرنا جائز نہیں ہے، حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے، اور دل میں حسد ہے تو یہ مستقل کبیرہ گناہ ہے، ایسے شخص کو توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔
سنن أبي داود ـ محقق وبتعليق الألباني (3/ 359):
"عن معاوية أن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن الغلوطات".
یعنی جو چیزیں کسی مسلمان کو غلطی میں ڈالیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ پھر خصوصاً قرآن اور نماز کے معاملے میں اور زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ـ مشكول (4/ 52):
"الْحَاصِلُ أَنَّ الصَّحِيحَ مِنْ الْمَذْهَبِ أَنَّ الْفَتْحَ عَلَى إمَامِهِ لَايُوجِبُ فَسَادَ صَلَاةِ أَحَدٍ لَا الْفَاتِحِ وَلَا الْآخِذِ مُطْلَقًا فِي كُلِّ حَالٍ". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144108201743
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن