بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی عناد کی بنا پر امام کو غلط لقمہ دینا


سوال

تراویح میں سامع،  بوجہ حسد کے جان بوجھ کرقاری کے درست پڑھنے کے باوجود شرارت کر کے پچھلی آیت بتائے اور قاری پچھلی آیت لے لے تو کیا نماز درست ہوگی، اور حال یہ ہے کہ قاری کو سامع کی شرارت کا علم نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں امام، لقمہ دینے والے اور دیگر مقتدیوں میں سے کسی کی نماز فاسد نہیں ہوئی۔  تاہم بلاضرورت لقمہ نہیں دینا چاہیے، اور جان بوجھ کر مقتدی کا اس طرح کرنا جائز نہیں ہے،  حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے، اور دل میں حسد ہے تو یہ مستقل کبیرہ گناہ ہے، ایسے شخص کو  توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔

 سنن أبي داود ـ محقق وبتعليق الألباني (3/ 359):
"عن معاوية أن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن الغلوطات".

 یعنی جو چیزیں کسی مسلمان کو غلطی میں ڈالیں ان سے بچنا ضروری ہے۔  پھر خصوصاً  قرآن اور نماز کے معاملے میں اور زیادہ احتیاط  کی ضرورت ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ـ مشكول (4/ 52):
"الْحَاصِلُ أَنَّ الصَّحِيحَ مِنْ الْمَذْهَبِ أَنَّ الْفَتْحَ عَلَى إمَامِهِ لَايُوجِبُ فَسَادَ صَلَاةِ أَحَدٍ لَا الْفَاتِحِ وَلَا الْآخِذِ مُطْلَقًا فِي كُلِّ حَالٍ". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201743

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں