بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومتی پابندی کے باوجود ریلوے ملازم کے لیے ذاتی آئی ڈی سے ٹکٹ بک کرکے فروخت کرنے کا حکم


سوال

 کیا ریلوے میں تتکال ٹکٹ بک کر سکتے ہیں اور کیا اس سے ہونے والی کمائی جائز ہے ؟جس کی تفصیل درجِ ذیل ہے:

کسی ساتھی نے مجھ سے کہا کہ ریلوے میں ایجنٹ ہونے کی حیثیت سے آپ صرف نارمل ٹکٹ ہی بک کر سکتے ہیں، ریلوے میں ایک ایجنٹ کو 10 سے 10:30 اور 11 سے 11:30 کے بیچ کوئی بھی ٹکٹ بک کرنے کی اجازت نہیں ہے ،  اس وقت ایجنٹ کی جو آئی ڈی ہوتی ہے وہ بلاک کی ہوئی  ہوتی ہے ، ریلوے میں 10 سے 10:30 کے بیچ اے سی کا اور 11 سے 11:30 کے بیچ سلیپر کی ٹکٹ بک ہوتی ہے اور اس وقت صرف ریلوے سٹیشن سے یا پھر کوئی شخص اپنے ذاتی اکاؤنٹ ریلوے میں بناکر اس آئی ڈی سے تتکال ٹکٹ بک کر سکتا ہے ،  تتکال ٹکٹ بکنگ کے وقت ریلوے ایجنٹوں کو بکنگ کی اجازت نہیں ہوتی ، لیکن یہاں ہمارے علاقے میں بھی اور دوسرے یا لگ بھگ پورے ہندوستان میں ریلوے کے اوتھورائیزڈ ایجنٹ تتکال ٹکٹ بک کرنے کے لیے الگ الگ ناموں سے ذاتی اکاؤنٹ بناکر تتکال ٹکٹ بک کرتے ہیں، کیوں کہ اس وقت ان کا ریلوے کا تجارتی لائسنس والا اکاؤنٹ بلاک رہتا ہے ،  ریلوے تتکال ٹکٹ بک کرنے میں بہت منافع ہوتا ہے،  اپنے پسند کی چارج وہ گراہکوں سے وصول کرتے ہیں۔

جب کہ  میں نے ریلوے تتکال ٹکٹ کے بارے میں معلوم کیا تو ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ اگر ریلوے کے افسران یا ریلوے پولیس جانچ کرنے کے لیے کسی ریلوے اوتھو رائزڈ ایجنٹ کے پاس جاتے ہیں اور اگر وہ ریلوے ایجنٹ ذاتی ریلوے آئی ڈی سے تتکال ٹکٹ بک کرتا ہوا  اور گراہک کو بیچتا ہوا پکڑا جاتا ہے تو اسے سزا کے طور پر جرمانہ بھرنا پڑ سکتا ہے یا اسے جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے اور اس کی ریلوے ایجنٹ لائسنس بھی کینسل کی جا سکتی ہے ۔ اب اس صورت میں کیا یہ کمائی جائز ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ ریلوے ملازم کے لیے ذاتی آئی ڈی سے ٹکٹ بک کرکے خود فروخت کرنے کی ممانعت ہے، جب کہ پکڑے جانے پر عزتِ نفس مجروح ہونے اور سزا کا اندیشہ بھی ہے (جیسا کہ سوال سے ظاہر ہوا ہے) تو اس طرح ذاتی آئی ڈی سے ٹکٹ بک کرنا جائز نہیں ہے، کیوں مذکورہ امور  سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدہ کی خلاف ورزی تصور ہوتی ہے، اور کسی بھی جائز معاہدے کی خلاف ورزی سے شریعت نے منع کیا ہے، نیز قانون شکنی کی صورت میں  مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا  ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے،  اور اپنے آپ کو ذلت  کے مواقع سے بچانا شرعاً ضروری ہے اور کمائی بھی حلال طیب نہیں ہے، کیوں کہ اس میں دھوکہ شامل ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

{واوفوا بالعهد فإن العهد كان مسئولا} [الإسراء، رقم الآية:34]

ترجمہ: عہد کو پورا کرو؛ کیوں کہ قیامت کے دن عہد کے بارےمیں انسان جواب دہ ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة أنّ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال آية المنافق: ثلاث إذا حدّث كذب، و إذا وعد أخلف، و إذا أوتمن خان". 

(مشکاۃ المصابیح، کتاب الایمان، باب الکبائر وعلامات النفاق، رقم الحدیث:55، ج:1، ص:23،  ط:المکتب الاسلامی)

بدائع الصنائع میں ہے:

"لأنّ طاعة الإمام فيما ليس بمعصية فرض، فكيف فيما هو طاعة؟"

(كتاب السير، فصل فى أحكام البغاة، ج:9، ص :453، ط:دارالحديث. القاهرة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں